منکرینِ آخرت کے شہبات اور ان کے قرآنی جواب کو ڈسکس کریں۔

ادبی محفلCategory: اسلامی سوالات و جواباتمنکرینِ آخرت کے شہبات اور ان کے قرآنی جواب کو ڈسکس کریں۔
beingsajid Staff asked 1 سال ago
1 Answers
Best Answer
beingsajid Staff answered 1 سال ago
جواب: قرآن مجید میں عقیدہ آخرت کا بیان کرتے ہوئے منکرین کے شبہات کا بڑے عمدہ انداز میں جواب دیا گیا ہے۔
مشرکین مکہ عقیدہ آخرت کے منکر تھے۔ اس سلسلے میں ان کے شہبات یہ تھے:
ترجمہ: اور کہتے ہیں کیا جب ہم زمین میں نیست ونابود ہوں گے۔ تو کیا کہیں پھر ہم نئے جنم میں آئیں گے۔ (سورۃ السجدہ:۱۰)
ایک اور جگہ ارشاد ہے:
ترجمہ: کون زندہ کرے گا ہڈیوں کو، جب کہ وہ بوسیدہ ہوگئی ہوں۔ (سورۃ یٰسن: ۷۸)
لہٰذا
ترجمہ: زندگی جو کچھ بھی ہے، بس یہی دنیا کی زندگی ہے۔ اور ہم مرنے کے بعدہرگز دوبارہ نہ اٹھائے جائیں گے۔ (سورۃ الانعام: ۲۹)

اللہ تعالیٰ نے ان کے شبہات کے دور کرتے ہوئے فرمایا۔ تم پہلے موجود نہ تھے تمہیں اللہ نے موجود کیا، جو ذات تمہیں پہلے وجود تمہیں پہلے وجود میں لانے پر قادر ہے۔ وہ تمہارے مرجانے کے بعد تمہیں دوبارہ زندگی بخشنے پر بھی قادر ہے۔
ترجمہ: اور وہی ہے جوتخلیق کی ابتداء کرتا ہے، پھر وہی اس کا اعادہ کرے گا۔اور یہ اس کے لیے بہت ہی آسان ہے۔(سورۃ الروم: ۲۷)
ایک اور جگہ ارشاد ہے:
ترجمہ: (اس سے) کہو، انھیں وہی زندہ کرے گا۔ جس نے انھیں پہلی بار پیدا کیا تھا اور وہ تخلیق کا ہر کام جانتا ہے۔ (سورۃ یٰسن: ۷۹)
ارشاد باری تعالیٰ ہے:

ترجمہ: تم بے جان تھے، اس نے تم کو زندگی عطا کی، پھر وہی تمہاری جان طلب کرے گا، پھر وہی تمہیں دوبارہ زندگی عطا کرے گا۔ پھر اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے۔ (سورۃ البقرۃ: ۲۸)
انسان کی صحیح سوچ اس سے عقیدہ آخرت پر ایمان لانے کا تقاضا کرتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ نیک عمل کا اچھا صلہ اور برے عمل کا برابدلہ ہوتا ہے۔ لیکن کیا انسان کے تمام اعمال کے نتایج اس دنیاوی زندگی میں سامنے آجاتے ہیں؟ ایسا نہیں ہوتا، بلکہ بعض اوقات ایک ایسا شخص جس نے پوری زندگی گناہوں میں گزاری ہو، اس جہاں میں سزا سے بچارہتا ہے۔ اس طرح بعض بے حد نیک لوگ جو عمر بھر نیکیاں کرتے رہےانھیں یہاں نیکی کا پورا بدلہ نہ ملا بلکہ بعض کو توبے حد اذیتیں دے کر شہید کردیا گیا۔ اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ ”کیا مجرموں کو ان کے جرائم کی سزا کبھی ملے گی؟ کیانیک کاراچھے اجرسے محروم رہیں گے؟ کیا اللہ تعالیٰ کا نظام عدل ان کے بارے میں ہمیشہ کے لیے خاموش رہے گا؟ کیا اشرف المخلوقات انسان کو عبث پیدا کیا گیا اور اس کے اعمال کی کوئی قدروقیمت نہیں۔“

ترجمہ: سوکیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ ہم نے تمہیں فضول ہی پیدا کیا ہے اور تمہیں ہماری طرف کبھی پلٹنا ہی نہیں ہے۔ (سورۃالمومنون: ۱۱۵)
جب عقل اس پہلو پر سوچتی ہے تو یہ بات تسلیم کرنے پر مجبور ہو جاتی ہے کہ آخرت کی زندگی برحق ہے، جس میں سب لوگوں کو ان کے اعمال کی جزاو سزا ملے گی۔ نیک لوگوں کو ان کے اعمال کا بہت اچھا بدلہ ملے گا اورمجرموں کو سخت سزا ملے گی، سوائے ان کے جن کو اللہ تعالیٰ معاف فرمادے۔