خاتم النبین ﷺ کی حیثیت سے رسول اللہ ﷺ کی خصوصیات کو بیان کریں۔

ادبی محفلCategory: اردو جنرل نالجخاتم النبین ﷺ کی حیثیت سے رسول اللہ ﷺ کی خصوصیات کو بیان کریں۔
beingsajid Staff asked 1 سال ago
1 Answers
Best Answer
beingsajid Staff answered 1 سال ago
جواب: رسالت محمد رسول اللہ خاتم النبین ﷺ اور اس کی خصوصیات:
حضرت آدم علیہ السلام سے نبوت کا جو سلسلہ شروع ہوا، وہ حضرت محمد رسول اللہ خاتم النبین ﷺ پر آکر اپنی تکمیل کو پہنچ گیا۔ اللہ تعالیٰ نے پہلے انبیاء کرام علیہم السلام کو جو کمالات علیحدہ علیحدہ عطا فرمائے تھے، نبی آخر الزمان ﷺ کی ذات میں وہ تمام شامل کر دیے۔ رسالت محمدی بڑی نمایاں خصوصیات رکھتی ہے۔ جن میں سے چند ایک یہ ہیں:

عمومیت:

رسول اکرمﷺ سے پہلے آنے والے انبیاء کرام علیہم السلام کی نبوت کسی خاص قوم یا ملک کے لیے ہوتی تھی۔ آپﷺ کی نبوت قیامت تک کے تمام انسانوں کے لیے ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
ترجمہ: (اے محمدﷺ) تو کہ اے لوگو! میں رسول ہوں، اللہ کا تم سب کی طرف۔ (سورۃ الاعراف: ۱۵۸)

پہلی شریعتوں کا نسخ:

حضورﷺ کی شریعت نے آپﷺ سے پہلے آنے والے انبیاء کرام علیہم السلام کی شریعتوں کو منسوخ کر دیا۔ اب صرف شریعت محمدیﷺ پر عمل کیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔
ترجمہ: اور جو کوئی اسلامکے سوا کسی اور دین کو تلاش کرے گا، سو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔ (آل عمران: ۸۵)

کاملیت:

حضورﷺ پر اللہ کے دین کی تکمیل ہوگئی۔ آپﷺ کو وہ دین کامل عطا فرمایا گیا جو تمام انسانیت کے لیے کافی ہے۔ اس لیے کسی دوسرے دین کی اب کوئی ضرورت نہیں رہی۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
ترجمہ: آج میں نے مکمل کر دیا تمہارے لیے دین تمہارا اور پوری کر دی تم پر اپنی نعمت اور پسند کیا میں نے تمہارے واسطے اسلام کو دین۔(سورۃ المائدہ: ۳)

حفاظت کتاب:

پہلے انبیاء کرام علیہم السلام پر نازل ہونے والی کتابیں یا تو بالکل ناپید ہو چکی ہیں یا اپنی اصلی صورت میں باقی نہیں رہیں۔ کیونکہ ان میں بڑے پیمانے پر ردوبدل ہو چکا ہے۔ جس سے ان کتابوں میں صحیح اور غلط تعلیمات اس قدر گڈمڈ ہو گئی ہیں کہ صحیح کو غلط سے جدا کرنا بے حد مشکل ہوگیا ہے۔ مگر خاتم الرسلﷺ پر نازل ہونے والی کتاب قران کی آیات چودہ سو سال گزرنے کےباوجود بالکل اسی صورت میں موجود ہیں جس طرح نازل ہوئی تھیں۔ اس کے ایک حرف میں بھی تبدیلی نہیں ہوئی۔ قرآن مجید نہ صرف یہ کہ تحریری طور پر محفوظ ہے بلکہ لاکھوں انسانوں کے سینوں میں بھی موجود ہے۔

سنت نبویﷺ کی حفاظت:

اللہ کی طرف سے رسول اکرم ﷺ کی سنت کی حفاظت کا بھی عظیم الشان انتظام کیا گیا ہے۔ ہر دور میں محدثین کرام کی ایسی جماعت موجود رہی جس نے سنت نبویﷺ کی حفاظت کے لیے اپنی جماعت موجود رہی جس نے سنت نبویﷺ کی حفاظت کے لیے اپنی زندگیاں وقف کر دیں۔ چونکہ سنت، قرآن مجید کی شرح ہے، جو قیامت تک کے انسانوں کے لیے سرچشمہ ہدایت ہے، اس لیے اللہ نے جس طرح قرآن مجید کی حفاظت کا انتظام کیا۔ اسی طرح سنت نبویﷺ کی حفاظت کا انتظام بھی فرمادیا۔

ختم نبوتﷺ:

ختم نبوت کا مفہوم ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام سے نبوت کا جو سلسلہ شروع ہوا اور یکے بعد دیگرے کئی انبیاٰ کرام علیہم السلام آئے، کچھ کے پاس اپنی علیٰحدہ آسمانی کتابیں اور مستقل شریعتیں تھیں اور کچھ اپنے سے پہلے انبیاء کرام علیہم السلام کی کتابوں اور شریعتوں پر عمل پرا تھے۔ یہ سلسلہ حضرت محمد خاتم النبینﷺ پر آکر ختم ہوگیا۔ آپﷺ پر ایک جامع اور ہمیشہ رہنے والی کتاب نازل ہوئی اور آپﷺ کو ایک کامل شریعت دی گئی ۔ آپﷺآخری نبی ہیں۔ آپﷺ پردین کی تکمیل ہوئی اور آپﷺ کی شریعت نے پہلی تمام شریعتوں کو منسوخ کر دیا۔ آپﷺ کے بعد اب کسی قسم کا کوئی دوسرا نبی نہیں آئے گا۔

ناموس رسالت:

اللہ نے انبیاء و رسل کے احترام کی تعلیم دی ہے۔ اے شریعت مطہرہ کی اصلاح میں ناموس رسالت کہا جاتا ہے۔انبیاء و رسل علیہم السلام میں سے کسی ایک کی بھی توہین،استہزاء اور گستاخی ناقابل معافی جرم قرار دیا ہے۔ارشاد ربانی ہے:
ترجمہ: بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کو اذیت دیتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے دنیا و آخرت میں ان پر لعنت فرمائی ہے اور ان کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب تیار کررکھا ہے۔(سورۃ الاحزاب : ۵۷)
اس آیت کریمہ کے ذریعے ریاست کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ شائم رسول ﷺ کو سزائے موت دے دے۔ چاہے وہ گستاخ مسلم شہری ہو یا مدعی اسلام ہو، اس پر ساری امت کا اجماع ہے۔ تاہم انفرادی طور پر کوئی شخص کسی کو یہ سازا نہیں دے سکتا۔ اس لیے مجموعہ تعزیرات پاکستان میں دفعہ ۲۹۵ سی کے اضافے سے قرآن و سنت کے احکام اور امت مسلمہ کے ایمانی جذبات کی ترجمانی کی گئی ہے۔
جس کے مطابق آنحضرت محمد رسول اللہ خاتم النبینﷺ کی شان میں توہین آمیز رائے کا استعمال کرنا: ”جو کوئی آنحضرت محمد ﷺ کے نام کی بذریعہ الفاظ تہمت یا طعن آمیز اشارے یا درپردہ الزام کے ذریعے براہ راست یا بالواسطہ توہین کرے گا تو اسے سزائے موت ہوگی۔“ اس طرح حضرت محمد ﷺ و جملہ انبیاء و رسل علیہم السلام کے ناموس کا تحفظ کیا گیا ہے۔