سوال1: پریم چند کی ناول نگاری کی خوبیاں بیان کیجئے۔

ادبی محفلCategory: Jkbose Urdu Questions Answersسوال1: پریم چند کی ناول نگاری کی خوبیاں بیان کیجئے۔
beingsajid Staff asked 1 سال ago
beingsajid Staff replied 1 سال ago

جواب : پریم چند سے پہلے نزیر احمد، شرشار، شرر، سودا اردو ناول لکھ چکے تھے۔ لیکن اس عمارت کو اٹھانے اور بلندیوں تک پہنچانے کے لیے ایک ایسے عظیم فنکار کی ضرورت تھی جو اس صنف میں جان ڈال دے۔ آخر کار پریم چند نے یہ کارنامہ انجام دیا۔ اور پلاٹ،کردار،مکالمہ،حقیقت نگاری غرض ناول کے ہر اجزائے ترکیبی کو بڑی خوبصورتی سے پیش کیا ہے۔

پریم چند پلاٹ کی تیاری پر خاص توجہ دیتے تھے۔ وہ “پلاٹ کو ناول کی ریڑھ کی ہڈی” مانتے تھے۔ یہ نہ ہو تو ناول کی عمارت آٹھ ہی نہیں سکتی۔ اس لیے پریم چند ناول کے پلاٹ کو بڑے غوروفکر کے ساتھ تیار کرتے تھے۔

پریم چند نے اپنے ناول کے کردار جیتے جاگتے لوگوں کو بنایا۔ مثلاً: ہوری، گوبر، سکینہ، امرت کانت یہ ایسے زندہ کردار ہیں جو رہ رہ کر ہمیں یاد آتے ہیں اور محسوس ہوتا ہے کہ ہم نے ان کے بارے میں صرف پڑھا ہی نہیں بلکہ ان سے ملے ہیں۔ اور ساتھ رہے ہیں۔

پریم چند نے جس مسلۂ کو پیش کرنا چاہا اس کو کردار نگاری سے نہیں بلکہ مکالمہ نگاری سے ہی پیش کر دیا۔ اور نصاب میں شامل سبق بیوہ کے مکالمے اس کسوٹی پر پورے اترتے ہیں۔

پریم چند ایسے ناول نگار ہیں جنہوں نے خواب و خیال کی دنیا سے نکل کر زندگی کی حقیقتوں کو اپنے ناولوں میں پیش کیا ہے۔

پریم چند نے خاص طور پر دیہاتی زندگی کو اپنے ناولوں کا موضوع بنایا ہے۔ پریم چند کے ناولوں کا ماحول حقیقی ہوتا ہے۔ پریم چند نے اپنے ناولوں میں کسانوں، مزدوروں، محنت کش لوگوں اور سماج کے نچلے طبقے کے لوگوں کے دکھ درد کی ترجمانی کی ہے۔

اس طرح کی ناول نگاری سے پریم چند کا مقام و مرتبہ اردو ادب میں بلند بالا ہوا ہے۔ اور ان کا ناول بیوہ ایک شہکار ناول ہے۔