شرک کی اقسام کی وضاحت کیجیے۔

ادبی محفلCategory: اسلامی سوالات و جواباتشرک کی اقسام کی وضاحت کیجیے۔
beingsajid Staff asked 1 سال ago
1 Answers
Best Answer
beingsajid Staff answered 1 سال ago
جواب: شرک کی تین اقسام ہیں:
۱) ذات میں شرک
۲) صفات میں شرک
۳) صفات کے تقاضوں میں شرک

(۱) ذات میں شرک:

اس کی ایک صورت تو یہ ہے کہ کسی کو اللہ تعالیٰ کا ہمسر اور ا سکے برابر سمجھا جائے اور دوسری صورت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی کی اولاد یا کسی کو اللہ تعالیٰ کی اولاد سمجھا جائے، کیونکہ والد اور اولاد کی حقیقت ایک ہی ہوتی ہے۔ لہٰذا جس طرح دو خداؤں کو ماننا شرک ہے اسی طرح کسی کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا یا بیٹی سمجھنا بھی شرک ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
ترجمہ: ”نہ اس کی کوئی اولاد ہے، نہ وہ کسی کی اولاد ہے اور نہ کوئی اس کے برابر کا ہے“ (سورۃ الاخلاص: ۴، ۳)

(۲)صفات میں شرک:

اس کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جیسی صفات کسی دوسرے میں ماننا اور اس جیسا علم قدرت یا ارادہ کسی دوسرے کے لیے ثابت کرنا، کسی دوسرے کو ازلی و ابدی سمجھنا یا دوسرے کو قادر مطلق تصور کرنا یہ سب (اللہ تعالیٰ کی صفات میں) شرک ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
ترجمہ: کوئی چیز اس کی مثل نہیں۔ (سورۃ الشوریٰ: ۱۱)
کیونکہ ہر مخلوق اللہ تعالیٰ کی محتاج ہےاور جس کسی میں جو صفت بھی پائی جاتی ہے، وہ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ ہے۔ جب کہ اللہ تعالیٰ کی صفات ذاتی ہیں۔ کسی کی عطا کردہ نہیں۔

(۳) صفات کے تقاضوں میں شرک:

اللہ تعالیٰ عظیم صفات کا مالک ہے۔ ان صفات کی عظمت کا تقاضا یہ ہے کہ صرف اس کی عبادت کی جائے، اور اسی کے سامنے پیشانیاں جھکائی جائیں۔ حقیقی اطاعت و محبت کا صرف اسی کو حق دار سمجھا جائے اور یہ ایمان رکھا جائے کہ وہی کارساز ہے۔ اقتداراعلیٰ صرف اس کے ہاتھ میں ہے۔ اسی کو قوانین پر عمل کرنا ضروری ہے اور اس کے قوانین کے مقابلے میں کسی کا قانون کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔

قرآن مجید میں ارشاد ہے:
ترجمہ: تم صرف اس کی عبادت کیا کرو۔ ( سورۃ بنی اسرائیل: ۲۳)
ایک اور جگہ ارشاد ہے:
ترجمہ: اور تمہارا معبود اایک ہی ہے۔ بجز اس کے کوئی معبود نہیں ہے۔(سورۃ البقرۃ: ۱۶۳)
دوسری جگہ ارشاد ہے:
ترجمہ: اور جو کوئی اللہ کے نازل کیے ہوئے (احکام) کے مطابق فیصلہ نہ کرے تو یہی لوگ تو کافر ہیں۔( سورۃ المائدہ: ۴۴)
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ: حاکمیت صرف اللہ کے لیے ہے۔

اللہ تعالیٰ ہی کو منعم حقیقی سمجھا جائے اور خلوص دل سے اس کا شکر بجالایا جائے یہ شرک صرف یہی نہیں کہ زبان سے ”یا اللہ تیرا شکر ہے“ کہہ دیا جائے بلکہ اس کی حقیقی صورت یہ ہے کہ اپنی اطاعت و بندگی کا رخ صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کی طرف پھیر دیا جائے اور غیر اللہ کی اطاعت و بندگی کا اپنی عملی زندگی میں کوئی شائبہ تک نہ رہنے دیا جائے۔

ہمیں یہ خوب خیال رکھنا چہائے کہ شرک صرف یہی نہیں کہ پتھر یا لکڑی کے بت بنا کر ان کو پوجا جائے بلکہ یہ بھی شرک ہے کہ ہر چھوٹی بڑی حاجت پوری کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور سے لولگائی جائے۔ ہر مشکل میں اللہ تعالیٰ ہی کو قادر مطلق اور مسبب الاسباب سمجھ کر اسی کے فیض و کرم سے اپنی مجبوریوں کا حل تلاش کرنا چاہئے۔ بے شمار مسلمان ایسے ملتے ہیں جو زبانی طور پر تو اللہ تعالیٰ پر ایمان کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن عملاً اپنی اولاد، روزگار، صحت اور دیگر مسائل کو انسانوں کے سامنے اسی عاجزی اور امید سے پیش کرتے ہیں جس طرح صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کرنا چاہئے۔ انسان کی کمزوری کا بیان اللہ تعالیٰ یوں فرماتے ہیں۔

ترجمہ: اور پکڑتے ہیں اللہ کے سوا دوسرے کارساز کہ شاید (ان کی طرف سے) ان کو مدد پہنچے۔ (حالانکہ ) وہ ان کی مدد کی (کوئی) طاقت نہیں رکھتے اور یہ ان کی فوج ہو کر پکڑے آئیں گے۔ (سورۃ یٰسین: ۷۴، ۷۵)
آگے فرماتے ہیں:
ترجمہ: بھلا وہ کون ہے جو روزی دے تم کو۔ اگر اللہ روک لے اپنی روزی۔ (سورۃ الملک : ۲۱)