طہارت کے لغوی معنی پاک ہونے کے ہیں۔شریعت کی اصطلاح میں لباس، جسم اور عبادت کی جگہ کو پاک صاف رکھنا طہارت کہلاتا ہے۔ عبادت کے لیے طہارت کا ہونا لازمی ہے۔
قرآن پاک کی روشنی میں طہارت:
اللہ تبارک تعالیٰ خود بھی پاک ذات ہے اور وہ طہارت کو بھی پسند فرماتا ہے۔ اس لیے قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ طہارت کو بڑی اہمیت دی ہے۔ارشاد فرمایا:
ترجمہ: اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھو اور ناپاکی سے دور رہو۔(المدثر:۴،۵)
ایک دوسری جگہ پر بھی ارشاد ہے کہ ”بے شک اللہ تعالیٰ انکو محبوب رکھتا ہے جو خوب پاک صاف رہتے ہیں۔“
احادیث مبارکہ کی روشنی میں طہارت:
حضورﷺ طہارت کو پسند فرماتے تھے۔ آپ نےامت کو طہارت کی تلقین کی اور فرمایا:
ترجمہ: طہارت اور پاکیزگی ایمان کا حصہ ہے۔
ایک دوسری جگہ ارشاد ہے کہ: طہارت نصف ایمان ہے۔
طہارت میں بیرونی پاکیزگی یعنی کپڑوں، بدن اور جگہ کی صفائی کے ساتھ ساتھ اندرونی اور عقیدتاً صفائی بھی شامل ہے یہ کہ انسان کی کمائی ذرائع معاش وغیرہ حلال اور جائز ہو۔
طہارت کا مفہوم:
طہارت کے لغوی معنی پاک ہونے کے ہیں۔شریعت کی اصطلاح میں لباس، جسم اور عبادت کی جگہ کو پاک صاف رکھنا طہارت کہلاتا ہے۔ عبادت کے لیے طہارت کا ہونا لازمی ہے۔
قرآن پاک کی روشنی میں طہارت:
اللہ تبارک تعالیٰ خود بھی پاک ذات ہے اور وہ طہارت کو بھی پسند فرماتا ہے۔ اس لیے قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ طہارت کو بڑی اہمیت دی ہے۔ارشاد فرمایا:
ترجمہ: اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھو اور ناپاکی سے دور رہو۔(المدثر:۴،۵)
ایک دوسری جگہ پر بھی ارشاد ہے کہ ”بے شک اللہ تعالیٰ انکو محبوب رکھتا ہے جو خوب پاک صاف رہتے ہیں۔“
احادیث مبارکہ کی روشنی میں طہارت:
حضورﷺ طہارت کو پسند فرماتے تھے۔ آپ نےامت کو طہارت کی تلقین کی اور فرمایا:
ترجمہ: طہارت اور پاکیزگی ایمان کا حصہ ہے۔
ایک دوسری جگہ ارشاد ہے کہ: طہارت نصف ایمان ہے۔
طہارت میں بیرونی پاکیزگی یعنی کپڑوں، بدن اور جگہ کی صفائی کے ساتھ ساتھ اندرونی اور عقیدتاً صفائی بھی شامل ہے یہ کہ انسان کی کمائی ذرائع معاش وغیرہ حلال اور جائز ہو۔