منافقت کے متعلق لکھیں۔

ادبی محفلCategory: اسلامی سوالات و جواباتمنافقت کے متعلق لکھیں۔
beingsajid Staff asked 1 سال ago
1 Answers
beingsajid Staff answered 1 سال ago
جواب:علمائے اسلام نے منافق کی دو اقسام بیان کی ہیں۔ ایک وہ منافق جو دل سے اسلام کی صداقت و حقانیت کا قائل نہیں، لیکن کسی مصلحت یا شرارت کی بناء پر اسلام کا لبادہ اوڑھ کر مسلمانوں اور اسلام دونوں کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔ اسے اعتقادی منافق کہتے ہیں۔دوسرا وہ منافق ہے جو اگرچہ خلوص نیت سے اسلام قبول کرتا ہے لیکن بعض بشری کمزوریوں کی وجہ سے اسلام کے عملی احکام پر چلنے میں تساہل یا کوتاہی کرتا ہے۔ اسے عملی منافق کہتے ہیں۔ پہلی قسم کا منافق کافروں سے بدتر ہے، جب کہ دوسری قسم کا منافق صاحب ایمان ضرور ہے لیکن اس کی تعلیم و تربیت ابھی ناقص ہے جو کسی معلم و مربی کے فیضان محبت سے اسے حاصل ہو سکتی ہے۔

مسلمانوں کے خلاف منافقوں کی سب سے خطرناک چال یہ ہوتی ہےکہ وہ دین داری کے پردے میں مسلمانوں کو باہم لڑادیں۔ اسی مقصد کے لیے انھوں نے مدینے میں مسجد بنوی ﷺ کے مقابل مسجد ضرار تعمیر کی تھی لیکن اللہ تعالیٰ کے حکم سے نبی کریمﷺ نے اس مسجد کو مسمار کرا کے ان کی سازش کو ناکام بنادیا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ: اے نبی! لڑائی کر منکروں سے اور دغابازوں سے اور سختی کر ان پر اور ان کا گھر دوزخ ہے۔ (سورۃ التحریم: ۹)

ایک مرتبہ نبی کریمﷺ نے منافق کی پہچان بتاتے ہوئے ارشاد فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں۔
۱)جب بولے تو جھوٹ بولے۔
۲) جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے۔
۳) جب کوئی امانت اس کے سپرد کی جائے تو اس میں خیانت کرے۔
ان نشانیوں کے ہوتے ہوئے چاہے وہ نماز اور روزے کا پابند ہو، وہ منافق ہی ہے۔ قرآن مجید میں ان منافقوں کے انجام کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ دوزخ کے سب سے نچلے اور تکلیف دہ حصے میں رکھے جائیں گے۔