ہندوستان کے چند ضروری قوانین جانیے۔

ادبی محفلہندوستان کے چند ضروری قوانین جانیے۔
beingsajid Staff asked 1 سال ago
beingsajid Staff replied 1 سال ago

(١) ہمیں اس بات کا پتہ ہونا چاہیئے کہ اگر ہمارے گھر میں جب کبھی ایل۔ پی ۔جی ۔گیس سلنڈر کا دھماکا ہو جائے اور اس کی وجہ سے اگر ہمارے گھر میں کوئی نقصان ہو جائے ،یا اس حادثے میں کسی کی جان چلی جائے تو سرکار کی طرف سے ہم چالیس لاکھ روپیے لے سکتے ہیں ۔
(٢) ایک مرد افسر ایک عورت کو گرفتار نہیں کر سکتا۔ ایک عورت افسر ہی ایک عورت کو گرفتار کر سکتی ہے۔اس کے علاوہ ایک عورت شام کے چھ بجے سے لے کر صبح کے چھ بجے کے دوران پولیس سٹیشن میں جانے سے انکار کرسکتی ہے۔اور کسی سنگین جرم کی صورت میں ہی مصنف کی اجازت سے مرد افسر کسی عورت کو گرفتار کر سکتا ہے ۔
(٣) ہندوستان کے موٹر ویکل ایکٹ کے مطابق کوئی بھی ٹرافیک کے قانون بغیر موٹر پر چلنے والی گاڑیوں ، جیسے سائیکل اور رکشا پر لاگو نہیں ہوتے ۔
(٤) اگر کسی دن آپکو کوئی ٹرافی قانون توڑنے پر چالان ہو جاتا ہے تو ٹریفک قانون کے مطابق آپ اسی چالان کو استعمال میں لاتے ہوئے رات کے 12 بجے تک مزید چالان سے بچ سکتے ہیں۔
(٥).. کسی بھی چیز کو خریدتے ہوئے ہمیں اس بات کا پتہ ہونا چاہیئے کہ اس چیز پر لکھی ہوئی قیمت کو ہم دکاندار سے کم کروا سکتےہیں لیکن دکاندار لکھی ہوئی قیمت سے زیادہ پر اس چیز کو قانوناً نہیں بیچ سکتا۔
(٦) ہندوستان کے قانون کے مطابق اگر کسی پولیس افسر کے سامنے کوئی جرم کیا جارہا ہے اور اگرچہ وہ پولیس افسر اس وقت وردی میں نہیں یا ڈیوٹی پر نہیں ہوتا تو بھی وہ پولیس افسر اس جرم کے لیے چشم دید قرار دیا جائے گا۔مطلب یہ کہ ایک پولیس افسر ہمیشہ ڈیوٹی پر ہوتا ہے چاہے وہ وردی میں ہو یا نہ ہو۔
(٧) ہندوستان کے سارایس ایکٹ ١٨٦٧ کے مطابق کوئی بھی آدمی کسی بھی ہوٹل سے کسی بھی وقت مفت میں پانی کا استعمال کرسکتا ہے اس کے علاوہ وہ اس ہوٹل کے بیت الخلاء کو بھی مفت میں استعمال میں لا سکتے ہیں ۔
(٨) ہندوستان کے قانون کے مطابق ایک عورت ہندوستان کے کسی بھی پولیس سٹیشن میں اپنی شکایت درج کرا سکتی ہے اس کے لیے یہ ضروری نہیں کہ وہ کس جگہ پر رہتی ہے۔
(٩) ہندوستان کے قانون کے مطابق کسی بھی مجرم کو گرفتار کرنے کے بعد چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر پولیس والوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ اس مجرم کو منصف کے سامنے پیش کیا جائے۔
(١٠) ایک مجرم کے گرفتار ہونے پر اس کا یہ قانونی حق ہے کہ اس اس کی گرفتاری کی وجہ بتائی جائے ۔