بارہ ماسہ ایک ایسی صنف شاعری ہے جس میں ایک برہن کے بارہ مہینے کی دکھ بھری داستان بیان کی جاتی ہے۔ یہ صنف مثنوی کی ہیئت میں لکھی جاتی ہے، اسے موسمی نظم بھی کہا جاتا ہے۔ اس صنف میں عشق اور غم عشق کا بیان تو ضرور ہوتا ہے لیکن کسی رومانی جوڑے کے بجائے خالص گھریلو میاں بیوی کے عشق اور اس کی جدائی میں گزارے لمحات کے کرب کو شعری زبان میں بیان کیا جاتا ہے۔
ایک برہا کی ماری عورت جس کا شوہر کہیں پردیس چلا گیا ہے۔ اس کی یادیں اسے تڑپا رہی ہیں اور پورے سال ہر مہینے میں موسم کے اعتبار سے جس جس کرب سے وہ گزرتی ہے، اس کے دل پر موسم کے جو کرب ناک اثرات ہوتے ہیں اسی کا سلسلہ وار بیان بارہ ماسہ کہلاتا ہے۔
سال کے بارہ مہینوں کا بیان بکرم سمبت کے اعتبار سے کیا جاتا ہے۔ ہر مہینے کے ذیل میں اس کی موسمی کیفیات اور تیوہاروں کا ذکر کیا جاتا ہے لیکن بہت سے بارہ ماسے میں تیرہ مہینوں کا بھی ذکر آیا ہے۔
اکرم قطبی نے تو تیرہ مہینوں کا ذکر کرتے ہوئے اپنی نظم کو تیرہ ماسہ ہی لکھا ہے۔ اردو میں بارہ ماسہ ہمیشہ مثنوی کی ہیئت میں ہی لکھے گئے۔ اردو کا سب سے مشہور بارہ ماسہ افضل جھنجھانوی کا “بکٹ کہانی” ہے۔ گوہر جوہر اور مداری لال کا نام بھی بارہ ماسہ لکھنے والوں میں اہم تسلیم کیا جاتا ہے۔
بارہ ماسہ ایک ایسی صنف شاعری ہے جس میں ایک برہن کے بارہ مہینے کی دکھ بھری داستان بیان کی جاتی ہے۔ یہ صنف مثنوی کی ہیئت میں لکھی جاتی ہے، اسے موسمی نظم بھی کہا جاتا ہے۔ اس صنف میں عشق اور غم عشق کا بیان تو ضرور ہوتا ہے لیکن کسی رومانی جوڑے کے بجائے خالص گھریلو میاں بیوی کے عشق اور اس کی جدائی میں گزارے لمحات کے کرب کو شعری زبان میں بیان کیا جاتا ہے۔
ایک برہا کی ماری عورت جس کا شوہر کہیں پردیس چلا گیا ہے۔ اس کی یادیں اسے تڑپا رہی ہیں اور پورے سال ہر مہینے میں موسم کے اعتبار سے جس جس کرب سے وہ گزرتی ہے، اس کے دل پر موسم کے جو کرب ناک اثرات ہوتے ہیں اسی کا سلسلہ وار بیان بارہ ماسہ کہلاتا ہے۔
سال کے بارہ مہینوں کا بیان بکرم سمبت کے اعتبار سے کیا جاتا ہے۔ ہر مہینے کے ذیل میں اس کی موسمی کیفیات اور تیوہاروں کا ذکر کیا جاتا ہے لیکن بہت سے بارہ ماسے میں تیرہ مہینوں کا بھی ذکر آیا ہے۔
اکرم قطبی نے تو تیرہ مہینوں کا ذکر کرتے ہوئے اپنی نظم کو تیرہ ماسہ ہی لکھا ہے۔ اردو میں بارہ ماسہ ہمیشہ مثنوی کی ہیئت میں ہی لکھے گئے۔ اردو کا سب سے مشہور بارہ ماسہ افضل جھنجھانوی کا “بکٹ کہانی” ہے۔ گوہر جوہر اور مداری لال کا نام بھی بارہ ماسہ لکھنے والوں میں اہم تسلیم کیا جاتا ہے۔