تو شاہیں ہے، پرواز ہے کام تیرا ترے سامنے آسماں اور بھی ہیں

ادبی محفلCategory: اشعار کی تشریحتو شاہیں ہے، پرواز ہے کام تیرا ترے سامنے آسماں اور بھی ہیں
beingsajid Staff asked 1 سال ago

اس شعر کی تشریح بیان کیجئے۔

 
beingsajid Staff replied 1 سال ago

تشریح:
اس شعر میں اقبال نے اپنی محبوب علامت ” شاہین“ کو برت کر انسان کو ایک امید اور دلائی ہے، کہ تو، تو شاہین ہے جس کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ اپنے گھونسلے نہیں بناتا، وہ اونچی سے اونچی پہاڑی کی طرف پرواز کرتا ہے، وہ کسی کی دنیا نہیں مانگتا، وہ اپنی دنیا آپ بناتا ہے، وہ دوسرے کے کیے ہوئے شکار پر نہیں گرتا وہ اپنا شکار خود کرتا ہے، لہٰذا اے مرد مومن تیرے اندر تو شاہین کی صفت موجود ہے تو ایک منزل پر پہنچ کر کیوں اسے آخری منزل سمجھ بیٹھا ہے بلکہ ہر آنے والی منزل کو تو اپنے لئے تھوڑے عرصے کے لیے ایک پڑاؤ سمجھ ، تیری صلاحیت تو سات آسمانوں سے پار جانے کی ہے، یہی ایک آسماں تیرا نہیں فلک الافلاک بھی تیرا ہی ہے، ”تیرے سامنے آسماں “ مقامات و منازل اور بھی ہیں۔

شعری محاسن:
اس شعر میں اقبال نے علامتی پیرایہ اختیار کیا ہے اور اپنے مخصوص انداز اور محبوب علامت ”شاہین“ کو مرکز بنا کر معانی کو اس قدر پھیلایا ہے کہ قاری کے اندر ایک حوصلہ اور خود اعتمادی کا وصف پیدا ہونے لگتا ہے، حسن خیال کے ساتھ ساتھ حسن بیان کا پیدا کرنا یہ علامہ اقبال کا انفراد ہے۔