صنعت حسن تعلیل کی تعریف کیجئے۔

ادبی محفلصنعت حسن تعلیل کی تعریف کیجئے۔
beingsajid Staff asked 1 سال ago
1 Answers
beingsajid Staff answered 1 سال ago
یہ ایک لطیف صنعت ہے۔ اس کی حقیقت یہ ہے کہ شاعر ایک ایسی چیز کو کسی چیز کی علت فرض کرتا ہے ، جو در حقیقت اُسکی علت نہیں ہوتی ، یہ صنعت ایک قسم کی تخئیل ہے اور اس لحاظ سے یہ صنعت عین شاعری ہے ، کیوں کہ شاعری در حقیقت تخئیل کا نام ہے ، اس صنعت میں اس وقت زیادہ لطافت پیدا ہو جاتی ہے جب وہ وصف بھی جسکی علت بیان ہے تخیل پر مبنی ہو اس صنعت کو ہر دور کے تمام شعرا نے استعمال کیا ہے۔دیکھیے میر انیس نے کس خوبصورت انداز میں اس صنعت کا استعمال کیا ہے؀ ڈر سے ہوا فرات کی موجوں کو اضطراب او ر آب میں سروں کو چُھپانے لگے حباب موجوں کے اضطراب اور حباب کے پانی میں سر چُھپانے کی علت ، ڈر اور خوف کو قرار دیا ہے ، لیکن موج کا اضطراب اور حباب کا پانی میں سر چُھپانا ، خود کوئی واقعی چیز نہیں بلکہ شاعر نے موج کی حرکت کو اصطراب قرار دیا ہے او ر حباب جو ٹوٹ جاتا ہے تو اس کو فرض کیا ہے کہ اس نے پانی میں مُنہ چُھپا لیا۔ تیغیں برہینہ ہو گئیں تھیں چوم کر نیام ……………………………………. ہر چند مچھلیاں تھیں ، زرہ پوش ، سر با سر مُنہ کھولے چپھائی پھرتی تھیں لیکن اِدھر اُدھر بھاگی تھی موج ، چھوڑ کے گرداب کی سپر تھے تہہ نشیں نہنگ ، مگ آب تھے جگر ………………………………………………. ڈھالوں کا یہ عالم تھا کہ چُھپتی تھیں پسِ پُشت ………………………………………………… اور خعف سے خموش تھے گویا لبِ سوفار ………………………………………………….. میر انیس نے اسی سے دو نیزوں کے باہم ٹکرانے کا مضمون پیدا کیا اور اس لطف کو دوبالا کیا دو سانپ گُتھ گئے تھے زبانیں نکال کے …….. یا یہ کہ ….. گویہ زباں نکالے ہوے اژدھا چلا ………………………………………… پنہاں زرہ میں ہوتی تھی اس طرح سے سناں بجلی چمک کے ہوتی ہ و جوں ابر میں نہاں اس نیزۃ سیاہ سے تھا سب کو نیم جاں تھا اژدھائے موسٰیء ، عمراں کی وہ زُباں