عقیدہ آخرت کے انسانی زندگی پر اثرات پر وضاحتی نوٹ تحریر کریں۔

ادبی محفلCategory: اسلامی سوالات و جواباتعقیدہ آخرت کے انسانی زندگی پر اثرات پر وضاحتی نوٹ تحریر کریں۔
beingsajid Staff asked 1 سال ago
1 Answers
Best Answer
beingsajid Staff answered 1 سال ago
جواب:عقیدہ آخرت کے انسانی زندگی پراثرات درج ذیل ہیں:

نیکی سے رغبت اور بدی سے نفرت:

جو شخص آخرت پر یقین رکھتا ہے وہ جانتا ہے کہ اس کے تمام اعمال ، خواہ ظاہر ہوں یا پوشیدہ، اس کے نامہ اعمال میں محفوظ کر لیے جاتے ہیں آخرت میں یہی نامہ اعمال اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں پیش ہوگا اور منصف حقیقی فیصلہ فرمائے گا۔ ان اعمال کا وزن کیا جائے گا۔ ایک پلڑے میں نیک اعمال اور دوسرے میں برے اعمال ہوں گے۔ اگر نیکی کا پلڑا بھاری ہوا تو کامیابی حاصل ہوگی، اور جنت میں ٹھکانہ ہوگا اور اگر برائیوں کا پلڑا بھاری ہوا تو ناکامی ہوگی اور جہنم کا درد ناک عذاب چکھنا ہوگا۔
آخرت پر ایمان رکھنے والا شخص برائیوں سے نفرت کرنے لگتا ہے۔ اسے علم ہوتا ہے کہ ان کے نتیجہ میں وہ عذاب میں مبتلا ہوسکتا ہے۔ اسے نیکیوں سےمحبت ہو جاتی ہے۔ کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اسے نیکی کا اجر ملے گا۔

بہادری اور سرفروشی:

ہمیشہ کے لیے مٹ جانے کا ڈر انسان کو بزدل بنا دیتا ہے۔ مگر جب دل میں یہ یقین موجود ہو کہ اس دنیا کی زندگی چند روزہ ہے، پائیدار اور دائمی زندگی آخرت کی ہے تو انسان نڈر ہو جاتا ہے۔ وہ اللہ کی راہ میں جان قربان کرنے سے بھی نہیں کتراتا۔ وہ جانتا ہے کہ راہ حق میں جان کا نذرانہ پیش کردینے سے وہ ہمیشہ کے لیے فنا نہیں ہوجائے گا۔ بلکہ آخرت کی کامیابی اور پرمسرت زندگی حاصل کرے گا۔ چنانچہ یہ عقیدہ مومن کے دل میں جذبہ سرفروشی پیدا کرکے معاشرے میں امن اور نیکی کے پھیلنے کی راہیں ہمدار کر دیتا ہے۔

صبر و تحمل:

عقیدہ آخرت سے انسان کے دل میں صبر و تحمل کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ حق کی خاطر جو بھی تکلیف برداشت کی جائے گی۔ اس کا اللہ تعالیٰ کے ہاں اجرملے گا۔لہٰذا آخرت پر نظر رکھتے ہوئے وہ ہر مصیبت کا صبر و تحمل سے مقابلہ کرتا ہے۔

مال خرچ کرنے کا جذبہ:

عقیدہ آخرت انسان کے دل میں یہ جذبہ پیدا کرتا ہے کہ حقیقی زندگی صرف آخرت کی زندگی ہے۔ لہٰذا اسی دولت سے لگاؤ رکھنا چاہئے جو اس زندگی کو کامیاب بنائے۔ چنانچہ مومن جتنا بھی دولت مند ہو جاتا ہے، اسی قدر زیادہ سخاوت اور فیاضی کرتا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے اس کی آخرت کی زندگی سنور جائے گی۔

احساس ذمہ داری:

آخرت پر ایمان رکھنے سے انسان میں احساس ذمہ داری پیدا ہوجاتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اپنے فرائض میں کوتاہی کرنا جرم ہے، جس پر آخرت میں سزا ملےگی۔ لہٰذا پوری ذمہ داری سے اپنے فرائض ادا کیے جائیں۔ آہستہ آہستہ یہ احساس اس قدر پختہ ہو جاتا ہے کہ انسان اپنا فرض پوری دیانت داری سے سرانجام دینے لگتا ہے خواہ اس کا تعلق بندوں کے حقوق سے ہو یا اللہ تعالیٰ کے حقوق سے۔