عہدِ عثمانی میں قرآن کی جمع و تدوین پر نوٹ لکھیں۔

ادبی محفلCategory: اسلامی سوالات و جواباتعہدِ عثمانی میں قرآن کی جمع و تدوین پر نوٹ لکھیں۔
beingsajid Staff asked 1 سال ago
1 Answers
Best Answer
beingsajid Staff answered 1 سال ago
جمع و تدوین قرآن مجید حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد میں:

عرب کے مختلف قبائل، لہجے اور بعض لغات کے لحاظ سے ایک دوسرے سے قدرے مختلف تھے۔ ہجرت کے بعد جب مختلف عرب قبائل مشرف بہ اسلام ہونے لگے تو لغات اور لہجوں کے اختلاف کی وجہ سے ان کے لیے قریشی لہجے میں قرآن کی تلاوت کر نادشوار تھا۔ اس لیے اللہ تعالی کی جانب سے مختلف احرف( لہجوں) میں قرآن مجید پڑھنے کی اجازت دے دی گئی اور حضور صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ و سلم نے فرمایا:
ترجمہ: بے شک یہ قرآن سات احرف( لہجوں) سے نازل ہوا ہے۔ پس ان میں سے اس لہجہ سےپڑھوجو تمھارے لیے آسان ہو۔

اس طریقے پر نزول قرآن حضور صلی اللہ علیہ وعلی الہ واصحابہ وسلم کی مدنی زندگی کے اواخر تک ہوتا رہا۔ زمانہ گزرنے کے ساتھ ساتھ جب اسلامی خلافت کی حدود وسیع تر ہو گئیں تو مختلف احرف سے قرآن مجید کی قرأت سے بعض اوقات الجھنیں اور غلط فہمیاں پیدا ہونے لگیں۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کبار صحابہ کو جمع کر کے اس خطرے سے آگاہ کیا اور فرمایا "اے محمد رسول اللہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ و سلم کے ساتھیو! تم جمع ہو کر لوگوں کے لیے ایک رہنما اور امام مصحف لکھو"۔

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ دوبارہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے متفرق نوشتوں سے قرآن کریم کو جمع کریں اور جس جگہ لہجےکا اختلاف ہو وہاں لغت قریش کو معیار مانا جائے۔ کیونکہ قرآن لغت قریش پر ہی نازل ہوا۔ اس طریق پر جب مصحف کی کتاب ۲۴ھ کے اواخر اور ۲۵ھ کے اوائل کے زمانہ میں مکمل ہو گئی توحضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے عہد کا جمع کردہ مصحف منگوایا اور اس سے لفظ بلفظ تقابل اور اطمینان حاصل کر لینے کے بعداس کی پشت پر یہ عبارت لکھی گئی۔
ترجمہ : یہ وہ نسخہ قرآن ہے جس پر حضور صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم کے صحابہ کی جماعت نے اجماع و اتفاق کیا ہے۔

اس مصحف کو " مصحف امام " کا نام دیا گیا اور اس کی سات نقلیں کر اکر مکہ مکرمہ ، شام، یمن، بحرین، بصرہ، کوفہ اور مدینہ منورہ جیسے مرکزی مقامات پر رکھوا دی گئیں۔ اس طرح حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی انتھک محنت کے باعث قرآن مجید ایک ہی لیجیے اور لغت پر ساری دنیا میں رائج ہوا۔