قرآن مجید کی صدری حفاظت پر نوٹ تحریر کریں۔

ادبی محفلCategory: اسلامی سوالات و جواباتقرآن مجید کی صدری حفاظت پر نوٹ تحریر کریں۔
beingsajid Staff asked 1 سال ago
1 Answers
Best Answer
beingsajid Staff answered 1 سال ago
جواب: صدری حفاظت (سینوں کے ذریعے)
صدر سینے کو کہتے ہیں۔ یہ قرآن مجید کی امتیازی شان ہے کہ اسے کتابی شکل میں محفوظ کرنے سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم اور ان کے صحابہ کرام علیہم السلام کے سینوں میں محفوظ کر دیا گیا۔ اس مقصد کے لیے قرآن مجید کو تئیس سال کے عرصے میں تھوڑی تھوڑا موقع بموقع نازل کیا جاتا رہا جیسے ہی کوئی سورت یا آیات نازل ہوتیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک بڑی تعداد اسے حفظ کرنے میں لگ جاتی اور پھر وہ بار بار آپ صلی اللہ علیہ وعلی الہ و اصحابہ و سلم کے سامنے اعادہ کر کے یہ اطمینان حاصل کرتے کہ انھوں نے صحیح طریقہ سے اسے حفظ کر لیا ہے۔

اس کے علاوہ قرآن مجید کی تلاوت نماز میں لازمی قرار دی گئی۔ قرآن مجید کی تعلیم و تعلم کے فضائل موقع بموقع بیان کیے جاتے تھے۔ نیز حضور صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ واصحابہ وسلّم نے تمام مساجد میں قرآن مجید کی تعلیم کا انتظام فرما دیا تھا۔ بعض مکانات کو بھی مدارس قرآن مجید کی حیثیت دے دی گئی تھی۔ علاوہ ازیں بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو معلم قرآن بنا کر دور دراز علاقوں میں بھیجا جاتا تھا۔

مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم کے قریب صفہ (چبوترہ) درس قرآن کا زبر دست مرکز تھا۔ جہاں سینکڑوں مسافر طلبہ روزوشب قرآن مجید کے حفظ اور درس و تدریس میں مشغول رہتے تھے۔ انہی اسباب کی بنا پر ابتدائے اسلام ہی سے ہر چھوٹے بڑے اور مردو عورت کی توجہات کا اولین مرکز حفظ قرآن بن گیا تھا۔ جس کی بدولت قرآن مجید ان کی رگ رگ میں رچ بس گیا۔ مومنین کی اسی صفت کا ذکر قرآن مجید میں اس طرح آیا ہے:
ترجمہ: بلکہ یہ (قرآن) تو آیتیں ہیں جو اہل علم کے سینوں میں محفوظ ہیں اور ہماری آیتوں کا انکار فقط ظالم لوگ ہی کرتے ہیں۔(سورة العنكبوت: ۴۹)

مختصر یہ کہ عہد رسالت میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد کو مکمل قرآن مجید یا اس کے اکثر حصے زبانی یاد ہو گئے تھے اور یہی طریقہ ہمیشہ سے مسلمانوں میں چلا آرہا ہے۔ مسلمان کسی جگہ بھی ہوں، اقلیت میں یا اکثریت میں، حفاظ قرآن کی ایک بڑی جماعت ان میں موجود رہتی ہے۔
اسی متواتر اور مکمل حفظ و تعلیم کی بناء پر قرآن مجید کا ایک ایک حرف آج تک تحریف و تبدل سے محفوظ ہے اور قیامت تک محفوظ رہے گا۔