قرآن مجید کی کتابی حفاظت پر نوٹ تحریر کریں۔

ادبی محفلCategory: اسلامی سوالات و جواباتقرآن مجید کی کتابی حفاظت پر نوٹ تحریر کریں۔
beingsajid Staff asked 1 سال ago
1 Answers
beingsajid Staff answered 1 سال ago
کتابی حفاظت:

عرب ظہور اسلام سے قبل اُمی تھے۔ ان میں لکھنے پڑھنے کا رواج بالکل نہ تھا۔ بلکہ ان کا سارا دارو مدار حافظہ اور روایت پر تھا۔ اس لیے ان میں نہ تو لکھنے والے موجود تھے، نہ لکھنے کے سامان کا کوئی انتظام تھا۔ یہ قرآن مجید کا اعجاز ہے کہ نزول قرآن سے کچھ عرصہ قبل عرب لکھنے لکھانے کی طرف متوجہ ہوئے۔ چنانچہ بعثت نبوی کے وقت مکہ مکرمہ میں صرف ۱۷ (سترہ) افراد ایسے تھے جو لکھنے کے فن سے واقف تھے۔ ان میں سے بعض ابتدائے اسلام ہی میں مشرف بہ اسلام ہو گئے تھے۔ جس کی وجہ سے شروع ہی سے قرآن مجید کی کتابت کا پورا انتظام وجود میں آچکا تھا۔ خود قرآن مجید کی اولین نازل شدہ آیات (سورۃ علق کی ابتدائی پانچ آیات) میں تعلیم بالقلم کو ایک بڑی نعمت قرار دیا گیا اور قرآن مجید کو ایک لکھی ہوئی کتاب کی حیثیت سے متعارف کرایا گیا۔ سورۃ طور کی ابتدائی آیات میں فرمایا گیا:
ترجمہ:قسم ہے طور (پہاڑ) کی اور اس کتاب کی جو لکھی ہوئی ہے کشادہ اوراق میں۔(سورۃ الطور: ۱،۲،۳)

چونکہ کاغذ کا رواج نہ تھا، اس لیے کتابت قرآن مجید کے لیے جو چیزیں استعمال کی گئیں ان میں اونٹ کے شانے کی چوڑی ہڈیاں تختیاں، کھجور کی شاخوں کے ڈنٹھل، باریک سفید پتھر کے کھڑے، کھال یا پتلی جھلی کے ٹکڑے اور چمڑے کے ٹکڑے وغیرہ شامل تھے۔ جو نہی کوئی سورة نازل ہوتی۔ حضور صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ و سلم کاتبین وحی میں سے کسی کو بلا کر حکم فرماتے کہ اس آیت کو اس سورت میں درج کرو جس میں فلاں بات کا ذکر ہے۔ اس طرح نازل شدہ آیات کے صحیح مقام سے آگاہ فرما کر ان کی کتابت کروالیتے تھے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم حفظ کے علاوہ اس قسم کے صحیفے اپنے پاس رکھتے اور تلاوت کے لیے سفر میں ساتھ لے جایاکرتے۔

اگر چہ قرآن مجید کی تمام آیات کریمہ حضور صلی اللہ علیہ و علی آلہ واصحابہ وسلم نے اپنے کاتبوں سے لکھوائی تھیں۔ تاہم انھیں ایک مصحف میں جمع نہیں فرمایا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ قرآن مجید کی کئی سورتوں کا نزول بیک وقت جاری رہتا، نزول کی ترتیب اس طرح نہیں تھی جس طرح آج قرآن مجید ہمارے پاس لوح محفوظ کی ترتیب کے مطابق موجود ہے۔ اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ واصحابہ و سلم نے نزول قرآن کے زمانے میں ایک مصحف میں کتابی شکل میں آیات مبارکہ کو جمع نہیں فرمایا۔ البتہ ہر سورت اور آیت کا صحیح مقام بنا کر اس کے مطابق حفظ اور مختلف اشیاء پر کتابت کروا کر امت کے حوالے کر دیا۔