1 Answers
Best Answer
جواب: قرآن میں جرم اور فتنہ و فساد کی ممانعت اور ان لوگوں کی شرعی سزا کا بیان ہے، اللہ تعالیٰ اور اس کے نبی حضور اکرم ﷺ کے قوانین کی بے حرمتی کرکے گویا اس صالح نظام و معاشرہ سے لڑائی کرنے کے مرتکب ہوئے ہیں، پر امن لوگوں کو اسلحے کے زور پر لوٹتے مارتے اور زمین میں فساد برپا کرتے ہیں، سماج کے امن اور سکون کو برباد کرتے ہیں۔ ایسے ظالم اور فسادی قسم کے لوگوں کے لیے اس آیت میں چار قسم کی سزائیں بتائی گئی ہیں۔ ان کو قتل کیا جائے یا سولی پر چڑھائے جائیں یا ان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمتوں میں کاٹ ڈالے جائیں یا جلاوطن کر دیے جائیں۔
Please login or Register to submit your answer