قرآن کریم کا جامع تعارف تحریر کریں۔

ادبی محفلCategory: اسلامی سوالات و جواباتقرآن کریم کا جامع تعارف تحریر کریں۔
beingsajid Staff asked 1 سال ago
1 Answers
beingsajid Staff answered 1 سال ago
لفظ ”قرآن“ کے لغوی معنی پڑھنا ہے۔ اور ”قرآن“ کے معنی پڑھی ہوئی کتاب بھی ہے۔ قرآن کریم کے اصطلاحی معنی ہیں ”اللہ تعالیٰ کا وہ کلام جو حضرت محمد رسول اللہ خاتم النیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم“(حضرت محمد اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں اور اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور رسول ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) پر اور آپ کے آل اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر رحمت اور سلامتی ہو۔) پر جبریل امین علیہ السلام کے ذریعے نازل ہو اور مصاحف میں لکھا گیا۔

قرآن مجید میں ۳۰ پارے، ۱۱۴ سورتیں، ۵۵۸ رکوع اور ۶۲۳۶ آیات ہیں۔ پہلی سورۃ الفاتحہ اور آخری سورۃ الناس ہے۔ سب سے بڑی سورۃ البقرہ ہے اور سب سے چھوٹی سورۃ الکوثر ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کی کبریائی و عظمت بیان کرنے والی بڑی آیت آیۃ الکرسی ہے۔ ”سورۃ“ کم از کم تین آیات پر مشتمل ہوتی ہے اور ہر سورۃ کا ایک خاص مضمون وموضوع ہوتا ہے۔ جس کی ابتداء میں سورۃ توبہ کے علاوہ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ لکھا گیا ہے۔ اس کو سورۃ کہا جاتا ہے۔

”آیت“ کے لغوی معنی ہیں نشان یا علامت۔ اصطلاح میں ”آیت“ قرآن شریف کے ایک فقرہ کو کہتے ہیں اور فقرہ کے آخر میں ټ علامت ہوتی ہے۔
قرآن مجید کا اصل نام یہی ”القرآن“ ہے لیکن علماء کرام نے اس کے علاوہ بھی بہت سارے نام شمارکیے ہیں جو قرآن مجید میں مذکور ہیں ان میں سے چند مشہور نام یہ ہیں:

۱)القرآن: کلام پاک کا یہ اسلی اور ذاتی نام ہے۔۲)الفرقان: حق و باطل میں فرق کرنے والی کتاب۔۳)الذکر: نصحیت کرنے والی کتاب۔۴)الکتاب: خاص کتاب یعنی اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن مجید۔۵)الہدیٰ: راہ دکھانے والی کتاب۔۶)النور: روشنی والی کتاب۔۷)الحق: ثابت شدہ کتاب۔۸)الشفاء: یعنی جسمانی و روحانی بیماریاں ختم کرنے والی کتاب۔۹)التنزیل: اتاری ہوئی کتاب۔

قرآن مجید کی سورتوں کو نزول کے اعتبار سے دوحصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ وہ آیات یا سورتیں جو ہجرت مدینہ سے قبل نازل ہوئیں وہ مکی کہلاتی ہیں۔ اور جو ہجرت مدینہ کے بعد نازل ہوئیں وہ مدنی کہلاتی ہیں۔اس اعتبار سے مکی سورتوں کی تعداد ۱۸۶ اور مدنی سورتوں کی تعداد ۲۸ہے۔ مندرجہ ذیل خصوصیات کی بناء پر مکی اور مدنی سورتوں کو پہچانا جا سکتا ہے۔

مکی سورتیں عموماً چھوٹی ہیں اور ان میں اکثر توحید و رسالت، آخرت کے محمل احکام، دین و عبادت اور سابقہ امتوں کے واقعات اور انبیاء کرام علہیم السلام کے قصے بیان کیے گئے ہیں۔ جبکہ مدنی سورتیں بڑی ہیں اور ان میں زیادہ تر شریعت کے تفصیلی احکام ہیں۔

مکی دور کی سورتوں اور آیات میں اہل ایمان کو ان کے فرائض بتائے گئے ہیں اور گمراہ لوگوں کو گذشتہ اقرام کے انجام سے خبردار کیا گیا ہے، جبکہ مدنی سورتوں اور آیات میں تفصیلی احکام بتائے گئے ہیں۔ جیسے زکوٰۃ، حج، جہاد و قتال کے مسائل اور جرائم کی سزائیں وغیرہ بتائی گئی ہیں اور زندگی کے مختلف گوشوں سماجی، معاشی اور خاندانی نوعیت کے احکام سےمتعلق بنیادی ہدایات دی گئی ہیں۔

مکی سورتوں میں مومنوں کے ساتھ زیادہ تر مشرکین کو خطاب کرکے سمجھایا گیا ہے،جبکہ مدنی سورتوں میں مسلمانوں کے ساتھ منافقین اور اہل کتاب کا بھی تذکرہ ملتا ہے۔
اکثر مکی سورتوں میں ”یایھا الناس“ (اے لوگو) کے الفاظ سے اور مدنی سورتوں میں ”یایھا الذین امنو“(اے ایمان والو) کے الفاظ سے خطاب کیا گیا ہے۔