قطعہ اور رباعی میں کیا فرق ہے؟ وضاحت کریں۔

ادبی محفلCategory: اردو ادب معروضی سوالاتقطعہ اور رباعی میں کیا فرق ہے؟ وضاحت کریں۔
beingsajid Staff asked 1 سال ago
beingsajid Staff replied 1 سال ago

قطعہ اور رباعی میں فرق
(1) عنوان کے لحاظ سے فرق:

قطعے کا عنوان رکھا جاسکتا ہے اور رکھا جاتا ہے ، مگر رباعی کا عنوان نہیں رکھا جاتا۔س

(2) تعدادِ مصارع کے لحاظ سے فرق:

رباعی میں ہمیشہ چار مصرعے ہوتے ہیں ، جبکہ قطعے میں کم از کم چار مصرعے اور زیادہ سے زیادہ کی کوئی حد نہیں ہے۔

(3) قافیہ و ردیف کے لحاظ سے فرق:

دوسرے اور چوتھے مصرع کا مقفی (اور اگر ردیف ہو تو مردَّف) ہونا قطعہ اور رباعی دونوں میں ضروری ہے ، مگر پہلے مصرع کا مقفی (اور اگر ردیف ہو تو مردَّف) ہونا صرف رباعی میں ضروری ہے ، قطعے میں نہیں۔س

(4) بحر کے لحاظ سے پہلا فرق:

رباعی بحر ہزج کی دو بحروں کے ساتھ مخصوص ہے: (1)مفعول مفاعیل مفاعیل فعَل (2) مفعول مفاعلن مفاعیل فعَل ، انھی دو میں تسکین اوسط اور آخر میں اضافۂ ساکن سے کل چوبیس اوزان حاصل ہوتے ہیں ، ایک رباعی کے چار مصرعوں کو ان میں سے کسی بھی ایک یا چار مصرعوں کے مطابق لکھا جاسکتا ہے۔ جبکہ قطعہ کے لیے کوئی بحر مخصوص نہیں ہے ، قطعہ کسی بھی مانوس بحر میں کہہ سکتے ہیں۔

(5) بحر کے لحاظ سے دوسرا فرق:

پانچواں فرق چوتھے فرق سے ملتا جلتا ہے ، مگر باریک سا فرق ہونے کی وجہ سے اسے الگ سے ذکر کیا جارہا ہے اور وہ یہ کہ رباعی کے لیے مذکورہ بالا دو بحروں میں سے کسی ایک کا ہونا ضروری ہے جبکہ قطعے میں مفعول مفاعیل مفاعیل فعَل خلاف اولیٰ ہے کیونکہ رائج مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن ہے اور مفعول مفاعلن مفاعیل فعَل درست ہی نہیں کیونکہ یہ رائج ہی نہیں۔س

(6) بحر کے لحاظ سے تیسرا فرق:

رباعی میں مفعول مفاعیل مفاعیل فعَل اور مفعول مفاعلن مفاعیل فعل کو جمع کرسکتے ہیں مگر قطعے میں نہیں۔

(7) غزل کے لحاظ سے فرق:

قطعہ کسی غزل کا بھی حصہ ہوسکتا ہے ، مگر رباعی نہیں۔

(8) مضمون کے لحاظ سے فرق:

قطعے کے اشعار میں بلحاظ مضمون تسلسل ہوتا ہے ، یہی تسلسل رباعی میں بھی ہوتا ہے ، مگر رباعی کے چوتھے مصرع کا معنوی لحاظ سے سب سے زیادہ جاندار ہونا ضروری ہے ، یہاں تک کہ رباعی کے ابتدائی تینوں مصرعوں کا معنوی لحاظ سے دار و مدار چوتھے مصرع پر ہوتا ہے ، یہ قید قطعے میں ملحوظ نہیں ہوتی۔