يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا اتَّقُوۡا اللّٰهَ وَقُوۡلُوۡا قَوۡلاً سَدِيۡدًاۙ‏ (۷۰)يُّصۡلِحۡ لَـكُمۡ اَعۡمَالَـكُمۡ وَيَغۡفِرۡ لَـكُمۡ ذُنُوۡبَكُمۡؕ وَمَنۡ يُّطِعِ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ فَقَدۡ فَازَ فَوۡزًا عَظِيۡمًا(سورۃ الاحزاب: ۷۰۔۷۱)

ادبی محفلCategory: اسلامی سوالات و جواباتيٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا اتَّقُوۡا اللّٰهَ وَقُوۡلُوۡا قَوۡلاً سَدِيۡدًاۙ‏ (۷۰)يُّصۡلِحۡ لَـكُمۡ اَعۡمَالَـكُمۡ وَيَغۡفِرۡ لَـكُمۡ ذُنُوۡبَكُمۡؕ وَمَنۡ يُّطِعِ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ فَقَدۡ فَازَ فَوۡزًا عَظِيۡمًا(سورۃ الاحزاب: ۷۰۔۷۱)
beingsajid Staff asked 1 سال ago
1 Answers
beingsajid Staff answered 1 سال ago
ترجمہ:

اے ایمان والو! ڈرتے رہو اللہ سے اور کہو بات سیدھی کہ سنوار دے تمھارے کام اور بخش دے تم کو تمھارے گناہ اور کوئی کہنے پر چلا اللہ اور اس کے رسول کے اس نے پائی بڑی مراد۔

تشریح:

ان آیات کے شروع میں دو باتوں یعنی اللہ تعالیٰ سے ڈرنے اور درست بات کہنے کا حکم دیا گیا ہے۔ تقویٰ کے معنی اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہوئے دین و شریعت کے احکام کی بجا آوری ہے۔ دوسری تاکید یہ ہے کہ آدمی ہمیشہ درست بات کہے۔ جھوٹ وغیرہ کا اس میں احتمال نہ ہو۔ اس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ وعدہ فرماتا ہے کہ تمھارے اعمال درست کر دے گا اور اس کے ساتھ ہی آخرت کی مغفرت کا وعدہ بھی فرمایا گیا ہے۔