پہلی وحی کے نزول کا واقعہ تفصیل سے لکھیں؟

ادبی محفلCategory: اسلامی سوالات و جواباتپہلی وحی کے نزول کا واقعہ تفصیل سے لکھیں؟
beingsajid Staff asked 1 سال ago
1 Answers
Best Answer
beingsajid Staff answered 1 سال ago
جواب: قرآن کریم نزول سے پہلے بھی لوح محفوظ میں مکتوب تھا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ : یہ قرآن مجید ہے، لوح محفوظ میں لکھا ہوا۔(سورة البروج : ۲۱، ۲۲-)
پھر لیلتہ القدر میں جو رمضان المبارک میں ہے، یہ پورے کا پورا لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل ہوا۔ ارشاد باری تعالی ہے۔
ترجمہ: رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا۔(سورۃ البقرۃ: ۱۵۸)
ایک اور جگہ ارشادہے:
ترجمہ: بے شک ہم نے اسے لیلتہ القدر میں اُتارا ہے۔ (سورة القدر : ١)

اس کے بعد اللہ تعالی کی حکمت اور فیصلے کے مطابق اس کا نزول حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے حضرت محمد رسول الله خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم پر شروع ہوا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم کی عمر مبارک چالیس سال کو پہنچی تو، آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم بکثرت سچے خواب دیکھا کرتے تھے۔ جو حرف بحرف پورے ہوتے تھے۔ ان دنوں آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم مکہ سے پانچ کلو میٹر کے فاصلے پر فاران نامی پہاڑ کے حرا نامی غار میں کئی کئی دن تنہائی میں گزارتے اور عبادت میں مصروف رہتے کہ اچانک ایک دن حضرت جبرائیل علیہ السّلام ظاہر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم سے فرمایا:

"اقراء" ( پڑھیے ) آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم فرمایا۔ " ما انا بقارئ"( میں پڑھا ہوا نہیں ہوں) جبرائیل امین نے آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم کو سینے سے لگا کر بھینچا اور پھر چھوڑ کر کہا " اقراء " ( پڑھیے) آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم نے پھر وہی جواب دیا۔ تیسری مرتبہ پھر جبرائیل علیہ السّلام نے ایسا ہی کیا اور پھر سورۂ علق کی پہلی پانچ آیات پڑھیں۔
یہ کوئی معمولی واقعہ نہ تھا۔ بلکہ روز قیامت تک تمام انسانوں کی ہدایت اور ہنمائی کا عظیم بار امانت تھا۔ جو آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم پر ڈال دیا گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم کے قلب مبارک پر اس کا بڑا اثر تھا۔

واپس آکر آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم نے ام المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ مجھے کمبل اوڑھا دو، جب کچھ سکون ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم نے تمام واقعہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو سنایا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم کے اطمینان کی خاطر آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم کو اپنے چچازاد بھائی ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئیں۔ جو نہایت عمر رسیدہ اور تورات کے بہت بڑے عالم تھے۔ انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم کے حالات سُن کر کہا کہ یہ وہی فرشتہ ہے جو حضرت موسیٰ علیہ السلام پر وحی لاتا تھا۔ اس کے بعد کچھ عرصے تک کوئی وحی نہ آئی۔ اسے "فترة الوحی" کا زمانہ کہتے ہیں۔

اس کے بعد سورۃ مد شر کی ابتدائی آیات سے وحی کا سلسلہ شروع ہوا۔ اس کے بعد مسلسل قرآن مجید موقع اور محل کے مطابق تقریباً بیس سال تک نازل ہو تا رہا۔ اس طرح نزول وحی کا کل زمانہ ۲۳ سال کے لگ بھگ ہے۔ عام طور پر تین تین، چار چار آیتیں ایک ساتھ اُترتیں۔ بعض اوقات زیادہ آیتیں یا پوری سورت آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم پر نازل ہو جاتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم کاتبان وحی کو بلا کر ہر وحی کو اس کی متعلقہ سورت میں لکھوا لیتے۔