کرسٹل میتھ یا آئس کے کیا نقصانات ہوتے ہیں؟

ادبی محفلکرسٹل میتھ یا آئس کے کیا نقصانات ہوتے ہیں؟
beingsajid Staff asked 1 سال ago
beingsajid Staff replied 1 سال ago

یہ مسئلہ ہماری آنے والی نسل کا مسئلہ ہے۔ آئس یا کرسٹل میتھ کچھ عرصے سے ہمارے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبہ میں تیزی سے پھیلتا جا رہا ہے اور یہ نشہ کی ایک خطرناک قسم ہے۔ دیگر نشہ آور اشیا جیسا کہ چرس،ہیروئن کو پودوں سے تیار کیا جاتا ہے جب کہ آئس ایک ایسانشہ ہے کیمیکل سے تیار کیا جاتا ہے۔ادویات میں ایک کیمیکل ایفیڈرین استعمال ہوتا ہے جو کہ اس نشہ کا اہم جزو ہے۔نشہ کا کاروبار کرنے والے زائد المعیاد ادویات کو سستے ترین داموں میں خریدتے ہیں اور ان میں موجودا یفیڈرین اور میتھ ایمفٹامین سے آئس نشہ تیار کرتے ہیں۔یہ نمک یا چینی کے دانوں کی مانند ہوتی ہے اور فرد اس کو سگریٹ،ناک سے اور انجکشن کے ذریعے استعمال کرتے ہیں۔

آئیے دیکھتے ہیں اس کے استعمال کے کیا کیا نقصانات ہیں۔

۔اس سے وقتی طور پر انسان میں عارضی خوشی اور مسرت کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔
۔ اس سے فرد میں وقتی طور پر توانائی بھر جاتی ہے اورفرد چوبیس (24)گھنٹے سے لے کر اڑتالیس (48)گھنٹے تک جاگ سکتا ہے۔
۔وقتی طور پر انسان کا حافظہ تیز کام کرتا ہے۔طلبہ میں اس کا استعمال اس لیے ہی بڑھ گیا ہے کہ وہ اپنے تعلیمی گریڈ کو بہترین کرنے کے لیے آئس کا سہارا لیتے ہیں اور اس کے عادی ہوجاتے ہیں اور اس کے مضر اثرات کی وجہ سے وہ اپنی ڈگر ی بھی مکمل نہیں کر پا تے۔
۔ وقتی طور پر جنسی قوت میں اضافہ ہوتا ہے۔
۔ اس نشہ کا اثر بارہ (12) گھنٹے تک رہتا ہے اور اس کے بعد انسان کی جسمانی حالت میں تبدیلیا ں آنا شروع ہوجاتی ہیں۔
۔ آنکھ کی پتلی کا سائز بڑھ جاتاہے۔
۔ منہ کا خشک ہو جانا/پسینہ آ نا
۔ بلڈپریشر کا بڑھ جانا/متلی اور قے کا آنا
۔ حرکت قلب میں بے تربیتی۔
۔ بے چینی،چڑاچڑا پن اور جارحانہ پن کا مظاہرہ کرنا/نیند کا ڈسڑب ہونا۔
۔ پریشانی،ڈیپریشن اور وہمات کا شکار ہونا۔
۔ بھوک نہ لگنے کی وجہ سے وزن میں تیزی سے کمی ہونا۔
۔ اس کے مسلسل استعمال سے دماغ اور دل کی شریانیں کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔
۔ گردے،جگر اورپھیپھڑے شدید متاثر ہوتے ہیں۔
۔ آئس کے زیادہ استعمال سے ہارٹ اٹیک ہونے سے موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔
۔ آ ئس کے زیا د ہ استعما ل سے بر ین ہیمرج ہو جاتا ہے۔
۔ آئس کے ناک کے ذریعے استعمال کرنے سے ناک کے ٹشومتاثر ہوتے ہیں اور ناک میں سے خون نکلتا رہتا ہے۔
۔ وہ کبھی بھی نا ر مل زند گی نہیں گزا ر سکتے۔
۔ اس کا مسلسل استعمال پاگل پن پیدا کرتا ہے۔

آئس نشہ کے حوالے سے کام کرنے والے دوستوں کو سب سے پہلے تعلیمی اداروں میں بات چیت کا سلسلہ شروع کرنا چاہیے ۔ سکول کالیج یونیورسٹی میں ہم خیال اساتذہ سے مل کر گروپ بنائیں اور پھر تمام اساتذہ سے بارے گروپ میٹنگ کریں۔
حکومت یعنی پولیس پر اس حوالے سے بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ان کی ناک کی نیچے یہ بھیانک کام سر انجام دیے جارہے ہیں ، فورس میں موجود دردِ دل رکھنے والے لوگ یا اپنے پیشے سے سچے لوگ اس پر ضرور کام کریں۔ ورنہ خدا نے تو ضرور پوچھنا ہے۔

تعلیمی اداروں میں ایک اچھا استاد فوراً پہچان سکتا ہے کہ کون سا بچہ نارمل ہے اور کون کسی دوا کے اثر ہے ۔ کون کتنا تعلیم میں وقت دے رہا ہے کون اچانک بہت اچھا ہوگیا ہے اور پھر اچانک سے کسی کام کا نہیں رہا۔
اسی طرح تعلیمی اداروں میں آئس بیچنے کے لیے طلبہ و طالبات سے ہی کام لیا جاتا ہے ، یونیورسٹی میں تو صرف اسی کام کے لیے لڑکے اور لڑکیوں کو داخلہ دلوایا جاتا ہے جو دوستی رکھ کر طلبہ و طالبات کو اس نشہ پر لگاتے ہیں۔

اپنے آس پاس اور اپنے بچوں پر نظر رکھیے۔
تعلیمی حوالے سے ایک حد تک ان پر زور دیں ، ایسا نہ ہو آپ کے شوق اور بے جا مطالبے کے لیے وہ اس نشے کا استعمال شروع کردیں
بچہ اگر اکیلا رہنے کی کوشش کر رہا تو وجہ جانیے ، واش روم میں زیادہ وقت لگاتا ہے تو اس پر دھیان دیں ، اس کے دوستوں کو جانیے کہ وہ کن لوگوں میں اٹھ بیٹھ رہا ہے۔
اپنے بچے کی مدد سب سے بڑھ کر آپ خود کر سکتے ہیں۔

آئیے مل کر کر اپنے اور دوسروں کے بچوں کی حفاظت کریں ۔ اس سے پہلے کہ وقت سے پہلے موت کا فرشتہ ان معصوموں کو لے اُڑے۔

یہ مفاد عامہ کے لیے لکھا گیا مضمون ہو سکے تو اپنی اپنی وال پر کاپی کر کے لگائیے یا پھر شیئر بھی کر سکتے ہیں۔

خیر اندیش
ذوالفقار علی ملک