Advertisement فانی بدایونی کی غزلیں وہ جی گیا جو عشق میں جی سے گزر گیا حاصل علم بشر جہل کا عرفان ہونا خوشی سے رنج کا بدلہ یہاں نہیں ملتا فغاں کے پردے میں سن میری داستاں صیاد اب لب پہ وہ ہنگامہ فریاد نہیں ہے دل چرا کر نگاہ ہے خاموش میں ہوں اک مرکز ہنگامۂ ہوش ورم ہوش کیا ہوا باندھی ہے صدقے نالۂ شبگیر کے برہم ہے میری ذات سے سارا نظام عیش حجاب اگر من و تو کا نہ درمیاں ہوتا Advertisement