حاصل علم بشر جہل کا عرفان ہونا

0
حاصل علم بشر جہل کا عرفان ہونا
عمر بھر عقل سے سیکھا کیے نادان ہونا

چار زنجیر عناصر پہ ہے زنداں موقوف
وحشت عشق ذرا سلسلۂ جنبان ہونا

دل بس اک لرزش پیہم ہے سراپا یعنی
تیرے آئینہ کو آتا نہیں حیران ہونا

فال افزونی مشکل ہے ہر آسانی کاری
میری مشکل کو مبارک نہیں آساں ہونا

راحت انجام غم اور راحت دنیا معلوم
لکھ دیا دل کے مقدر میں پریشان ہونا

دے ترا حسن تغافل جسے ہے چاہے فریب
ورنہ تو اور جفاؤں پہ پشیماں ہونا

ہائے وہ جلوۂ ایمن وہ نگاہ سر طور
فتنہ ساماں سے ترا فتنۂ ساماں ہونا

خاک فانیؔ کی قسم ہے تجھے اے دشت جنوں
کس سے سیکھا تیرے ذروں نے بیاباں ہونا