Advertisement یہ کورس میر تقی میرؔ کی غزلوں کی تشریح کے متعلق ہے۔اس کورس میں ہم میر تقی میرؔ کی مشہور غزلوں کے اشعار کی تشریح پیش کر رہے ہیں۔آپ نیچے دی گئی غزلوں کے اشعار پر کلک کر کے تشریح پڑھ سکتے ہیں۔ Advertisement میر تقی میرؔ کی غزلوں کی تشریح ہمارے آگے تِرا جب کسو نے نام لیا ہنگامہ گرم کُن جو دل ناصبور تھا ہستی اپنی حباب کی سی ہے اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا کوفت سے جان لب پہ آئی ہے قدر رکھتی نہ تھی متاع دل غم رہا، جب تک کہ دم میں دم رہا جس سر کو غرور آج ہے یاں تاج وری کا جفائیں دیکھ لیاں،بے وفائیاں دیکھیں آگ تھے ابتدائے عشق میں ہم عشق میں خوف و خطر چاہئیے جب نام تیرا لیجئے، تب چشم بھر آوے اس کا خرام دیکھ کے،جایا نہ جائے گا آہ سحر نے سوزش دل کو مٹا دیا میں کون ہوں اے ہم نفساں! سوختہ جاں ہو پتا پتا، بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے