Advertisement
Advertisement
- نسیم ہے ترے کوچے میں اور صبا بھی ہے
- ہماری خاک سے دیکھو تو کچھ رہا بھی ہے
- ترا غرور ،مرا عجز،تاکجا ظالم
- ہر ایک بات کی آخر کچھ انتہا بھی ہے
- جلے ہے شمع سے پروانہ اور میں تجھ سے
- کہیں ہے مہر بھی جگ میں کہیں وفا بھی ہے
- ستم روا ہے اسیروں پہ اس قدر صیاد
- چمن چمن کہیں بلبل کی اب نوا بھی ہے
- سمجھ کے رکھیو قدم دشتِ خار میں مجنوں
- کہ اس نواح میں سوداؔ ابرہنہ پا بھی ھے
مرزا محمد رفیع سوداْؔ
Advertisement