انسانی زندگی پر عقیدہ توحید کے اثرات کو وضاحت کے ساتھ بیان کیجیے۔

ادبی محفلCategory: اسلامی سوالات و جواباتانسانی زندگی پر عقیدہ توحید کے اثرات کو وضاحت کے ساتھ بیان کیجیے۔
beingsajid Staff asked 1 سال ago
1 Answers
Best Answer
beingsajid Staff answered 1 سال ago
انسانی زندگی پر عقیدہ توحید کے اثرات:

توحید کا عقیدہ دل میں راسخ ہو جائے۔ شرک کے اندیشے ذہن سے نکل جائیں اور انسان کو کامل یقین ہو جائے کہ اللہ کے سوا نہ کسی کے پاس طاقت ہے نہ قدرت ہے۔ نہ اس کے سوا کوئی کچھ دے سکتا ہے اور نہ اس کے دیئے ہوئے کو کوئی روک سکتا ہے۔ نہ کسی کے ہاتھ میں نفع ہے نہ نقصان۔ تو ا س کی شخصیت کو بہت مستحکم بنیادیں مل جاتی ہیں اس کے فکر اور عمل میں ہم آہنگی آجاتی ہے اور اس کی زندگی کے سارے پہلو سنور جاتے ہیں۔اس کی نکھری ہوئی شخصیت کی کچھ نمایاں نشانیاں یہ ہوتی ہیں۔

خودداری:

توحید پر یقین رکھنے والا خود دار اور بے نیاز ہوجاتا ہے۔ اسے یہ یقین ہو جاتا ہے کہ قدرت رکھنے والا صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ باقی سب میرے جیسے انسان ہیں۔ ضعیف، کمزور اور بے بس۔ اس لیے اس کا سر صرف اللہ کے سامنے جھکتا ہے۔ وہ نہ اپنے جیسے انسانوں کے دروازوں پر حاضری دیتا ہے نہ انسانوں کی بنائی ہوئی بے جان مورتیوں کو سجدہ کرتا ہے۔ اس کے لیے ایک اللہ تعالیٰ کافی ہے۔
انکساری:

عقیدہ توحید سے تواضع اور انکساری پیدا ہوتی ہے۔ کیونکہ توحید کا پرستار جانتا ہے کہ وہ اللہ کے سامنے بے بس ہے۔اس کے پاس جو کچھ ہے سب اسی کا دیا ہوا ہے۔ جو اللہ تعالیٰ دینے پر قادر ہے وہ چھین لینے پر بھی قادرہے۔ لہٰذا بندے کے لیے تکبر و غرور کی گنجائش نہیں۔ اسے تواضع و انکساری زیب دیتی ہے۔
وسعت نظر:

عقیدہ توحید کا قائل تنگ نظر نہیں ہوتا، کیونکہ وہ اس رحمٰن و رحیم پر ایمان رکھتا ہے جو کائنات کی ہر چیز کا خالق اور سب جہانوں کا پالنے والا ہے۔ اس کی رحمتوں سے سب فیض یاب ہوتے ہیں۔ اس عقیدے کے نتیجہ میں مومن کی ہمدردی، محبت اور خدمت عالمگیر ہو جاتی ہے اور وہ ساری مخلوق الہیٰ کی بہتری کو اپنا نصب العین بنا لیتا ہے۔

استقامت وبہادری:

اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے سےاستقامت اور بہادری پیدا ہوتی ہے۔ مومن جانتا ہے کہ ہر چیز اللہ تعالیٰ کی مخلوقاور اس کی محتاج ہے اللہ تعالیٰ ہی کو سب قدرت حاصل ہے اسی کے سامنے جھکنا چاہئے اور اسی سے ڈرنا چاہئے۔ اس عقیدے کے ذریعے مومن کے دل سے دوسروں کا خوف نکل جاتا ہے اور وہ استقامت و بہادری کی تصویر بن جاتا ہے اور کسی بڑے سے بڑے فرعون کا خوف اپنے دل میں نہیں لاتا۔ خواہ بدرو احد کی لڑائی ہو یا حنین وخندق کی، وہ ہر جگہ”نہ ان پر کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمزدہ ہوتے ہیں“ کا پیکر بن جاتا ہے۔

رجائیت اور اطمینان قلب:

عقیدہ توحید کا ماننے والا مایوس اور ناامید نہیں ہوتا۔ وہ ہر وقت باری تعالیٰ کی رحمت پر آس لگائے رکھتا ہے۔ کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے۔ وہ بڑا رحیم و کریم ہے۔ وہ تمام خزانوں کا مالک ہے اور اس کا فضل و کرم بے حد و حساب ہے۔ انسان جس قدر اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوتا ہے، اس کے دل کو اتنا ہی اطمینان نصیب ہوتا ہے۔
پرہیزگاری:

عقیدہ توحید سے انسان کے دل میں پرہیزگاری پیدا ہوتی ہے۔ کیونکہ ہر مومن کا ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام ظاہر اور پوشیدہ باتوں کو جانتا ہے۔ اگر بندہ پوشیدگی میں کوئی جرم کرلے تو ممکن ہے لوگوں کی نگاہوں سے چھپ جائے، مگر اپنے اللہ کی نظر سے نہیں چھپ سکتا، کیونکہ وہ تو دلوں کے ارادوں کو بھی جانتا ہے۔ یہ ایمان انسان میں یہ جذبہ پیدا کرتا ہے کہ وہ خلوت و جلوت میں کہیں بھی گناہ کا ارتکاب نہ کرے اور ہمیشہ نیک اعمال بجالائے، کیونکہ معاشرہ اسی وقت صحیح معنوں میں انسانی معاشرہ بن سکتا ہے جب لوگوں کے اعمال درست ہوں۔ توحید پر ایمان، عمل صالح کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ کیونکہ انسان کے تمام اعمال اس کے دل کے تابع ہوتے ہیں اگر دل میں ایمان کی روشنی موجود ہو تو عمل صالح ہوگا۔

توکل علی اللہ:

مومن دنیا کے اسباب کو ترک نہیں کرتا بلکہ ان سے پورا پورا استفادہ کرتا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ مؤثر حقیقی صرف اللہ تعالیٰ کو جانتا ہے اور ہر حال میں اس کی ذات پر بھروسہ کرتا ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰہ ہے”اگر تم اللہ پر ایمان رکھتے ہو تو اسی پر بھروسہ کرتے رہو۔“ (سورۃ یونس: ۸۴)