انسداد بد عنوانی کے موضوع پر مضمون قلم بند کریں۔

ادبی محفلCategory: اسلامی سوالات و جواباتانسداد بد عنوانی کے موضوع پر مضمون قلم بند کریں۔
beingsajid Staff asked 11 مہینے ago
1 Answers
Best Answer
beingsajid Staff answered 11 مہینے ago
کرپشن یا بد عنوانی کینسر کی مانند خطرناک اور سماج کو سماجی موت سے ہمکنار کرنے والا بھیانک مرض ہے، جس معاشرے کو لگ جائے اس معاشرے کی بربادی یقینی سمجھیں۔ بدعنوانی معاشرے میں ایک اچھوت مرض کی طرح پھیلتی ہے اور زندگی کے ہر پہلو کو تباہ کرکے رکھ دیتی ہے، جس طرح آکاس کی زرد بیل درختوں کو جکڑ کر ان کی زندگی چوس لیتی ہے، اسی طرح اگر ایک بار کرپشن کسی صحت مند و توانا معاشرے پر آگرے تو ایک ادارے سے دوسرے ادارے کو جکڑتی چلی جاتی ہے، حتیٰ کہ ہر چیز زرد ہو جاتی ہے اور آباد اور کامیاب اداروں میں کچھ عرصے بعد الو بولنا شروع ہو جاتے ہیں۔انسان خطا کا پتلا ہے۔ زندگی کے حقیقی عنوان سے بھٹکنے والے بدعنوانی کا شکار ہوتے ہیں۔

کرپشن کا یہ راستہ کسی ایک نقطے پر مرکوز نہیں رہتا ۔ وسعتِ کائنات کی طرح یہ بھی دائرہ در دائرہ اپنا جال بچھاتے ہیں۔ بدعنوانی ایک جال ہے جس میں لالچ ، طمع، حرص، جھوٹ،مکاری ، فریب اور خود نمائی کے خوش نما نگینے جَڑے ہیں۔کم فہمی اور خود فریبی کے شکار لوگ ،ان جھوٹے نِگوں کی چمک سے اپنی حقیقت فراموش کر جاتے ہیں۔اُن کی آنکھیں چندھیاجاتی ہیں۔اُنھیں اپنی ذات کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا۔ وہ اپنی بے جا خواہشات کی تکمیل کے لیے ناجائز ذرائع اختیار کرتاہے ۔اپنے ماحول اور معاشرے کا حق مارتاہے ۔ وہ خود کو دوسروں سے بالا تر رتبے کا خواہاں ہوجاتاہے۔ اپنے نفس کی تسکین کے لیے وہ بدعنوانی کا راستہ اختیار کرتاہے ۔اپنی حیثیت سے بالا تر ہو کر لوٹ مار ، قتل و غارت ،ڈاکہ زنی ، چوری ، رشوت اور اپنے اختیار ات کے ناجائز استعمال سے وہ چند روزہ زندگی کو اُلجھنوں اور پریشانیوں میں مبتلا کر لیتاہے۔بدعنوان عناصرپاکستان کی تعلیم ، صحت اور بنیادی ضرورتوں کی تکمیل میں حائل ہیں۔

پاکستان کی ۶۰ فیصد آبادی غربت کا شکار ہے۔صاف پانی ، طبی سہولتوں ، تعلیمی سرگرمیوں ،بجلی، گیس اور اسی قسم کی لازمی ضروریات سے محروم یہ طبقہ گداگری اور دیگر سٹریٹ کرائمز میں مبتلا ہوجاتاہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف اجتماعی جنگ کریں۔ آج ہم جن مسائل کا شکار ہیں وہ بدعنوانی کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں۔ محبِ وطن طبقہ بدعنوانی سے پاک پاکستان کا خواب دیکھ رہا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ بدعنوانی کے خلاف جنگ میں ہم سب ایک ہیں۔ مقاصد کے حصول کے لیے ایمان داری، محنت ، حب الوطنی اور خلوصِ نیت بہت ضروری ہے ۔ سماجی انصاف کا راستہ بدعنوانی کے خاتمہ سے ہی ممکن ہے ۔

پاکستان کو کرپشن سے پاک کرنے کے لیے اخلاقی اقدار کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے۔کے ہاتھ بہت لمبے ہیں۔کسی برائی کے خلاف جد وجہد کا انحصار معاشرہ کے اخلاقی معیاروں پر ہوتا ہے۔ اہمیت اس بات کی ہوتی ہے کے ہم کس بات کو رد اور کس کو قبول کرتے ہیں۔ اخلاقی اقدار اور جذبۂ دردِ دل ایسے خزینے ہیں جو کسی بھی قوم کو قابلِ احترام بناتے ہیں۔بد عنوانی کے رویوں کے ساتھ بدعنوانی کا مقابلہ ممکن نہیں۔ کوئی نگران اگر خود بد دیانت ہو تو لوٹ میں اپنا حصہ مانگ کر کرپشن میں معاونت کرتا ہے جس سے بربادی کا عمل اور گہرا ہو جاتا ہے۔کرپشن کے خاتمےکےلیےجب تک معاشرے کا ہر فرد اپنا اپنا انفرادی کردار ادا نہیں کرے گا کرپشن کا علاج ممکن نہیں۔ محکمہ انسدادِ رشوت ستانی کے ساتھ قدم بہ قدم تعاون کی ضرورت ہے ۔ یہ امر ایک جہاد ہے ۔اس سماجی برائی کے خاتمے کے لیے خاص کر اساتذۂ کرام کے علاوہ ، علمائے کرام اور میڈیا کا فرض عین ہے کہ وہ معاشرے میں موجود کرپشن کی حقیقت کو بے نقاب کریں اور اس کے خاتمے کے لیے ہر فرد اپنا کردار ادا کرے۔