سوال: پریم چند کی مختصر حالات زندگی بیان کرتے ہوئے ان کی ناول نگاری کا جائزہ پیش کیجئے۔

ادبی محفلCategory: Jkbose Urdu Questions Answersسوال: پریم چند کی مختصر حالات زندگی بیان کرتے ہوئے ان کی ناول نگاری کا جائزہ پیش کیجئے۔
beingsajid Staff asked 1 سال ago
beingsajid Staff replied 1 سال ago

جواب:
اصل نام : دھنپت رائے (کنبے کے لوگ نواب رائے بھی کہتے تھے۔)
ادبی نام : پریم چند
پیدائش : 1880ء لمہی گاؤں بنارس یوپی
وفات : 1935ء بنارس یوپی
پیشہ : ناول نگار، افسانہ نگار، انشائیہ نگار
والد : عجائب لال (ڈاک خانے میں منشی تھے)
والدہ : آنندی دیوی
شریک حیات پریم چند : شورانی دیوی

پریم چند کی ابتدائی تعلیم گاؤں کے مدرسے میں ہوئی۔ میٹرک پاس کرنے کے بعد 1899ء میں بنارس کے قریب چنار گڑھ کے ایک مشن اسکول میں اسسٹنٹ ماسٹر کی حیثیت سے ملازم ہوگئے۔ جولائی 1900ء میں اسکول میں ماسٹر کی حیثیت سے ملازم ہوئے۔ 1902ء میں تدریس کی باقاعدہ تربیت حاصل کرنے کے بعد آلہ آباد کے ٹریننگ کالج میں داخلہ لے لیا اور اول درجہ سے امتحان پاس کیا۔اور 1904ء میں الہ آباد کے ایک اسکول میں ہیڈ ماسٹر ہو گئے۔ اور 1920 ء میں سرکاری نوکری چھوڑ کر تصنیف و تالیف کو ہی معاش کا ذریعہ بنایا۔
پریم چند کو مضامین لکھنے کا شوق بچپن سے تھا۔ پریم چند کی پہلی تصنیف ایک ڈراما تھا جو انہوں نے 13 سال کی عمر میں لکھا تھا۔ اس کا عنوان تھا “ایک ماموں کا رومان” 1910ء تک یہ تصانیف نواب رائے کے نام سے چھپتی رہی۔ ہندی اور اردو ادب کے اس بے تاج بادشاہ نے 1936ء میں وفات پائی۔ بازار حسن، میدان عمل، بیوا، گودان ان کے مشہور ناول ہیں۔

منشی پریم چند کی ناول نگاری

اردو ناول کی سنگ بنیاد تو مولوی نذیر احمد کے مبارک ہاتھوں سے اسی دن رکھ دی گئی تھی جب انہوں نے 1869ء میں اپنی یادگار تصنیف مراۃالعروس مکمل کی تھی۔ لیکن اس عمارت کو اٹھانے اور بلندیوں تک پہنچانے کے لیے ایک ایسے عظیم فنکار کی ضرورت تھی جو اس صنف میں جان ڈال دے۔ آخر کار پریم چند نے یہ کارنامہ انجام دیا۔

پریم چند ایسے ناول نگار ہیں جنہوں نے خواب و خیال کی دنیا سے نکل کر زندگی کی حقیقتوں کو اپنے ناولوں میں پیش کیا ہے۔پریم چند نے خاص طور پر دیہاتی زندگی کو اپنے ناولوں کا موضوع بنایا ہے۔ پریم چند کے ناولوں کا ماحول حقیقی ہوتا ہے۔ پریم چند نے اپنے ناولوں میں کسانوں،مزدوروں، محنت کش لوگوں اور سماج کے نچلے طبقے کے لوگوں کے دکھ درد کی ترجمانی کی ہے۔ پریم چند نے برطانوی سامراج کے مظالم، عورتوں اور دلتوں کے خلاف امتیازی سلوک کو اپنا موضوع بنایا ہے۔

پریم چند نے ایک درجن سے زیادہ ناول لکھے ہیں۔ ان کا پہلا ناول “اسرار معابد” تھا۔ اس کے بعد پریم چند نے “ہم خرما وہم ثواب” ، “بیوہ” ، “بازار حسن” ، “نرملا” ، “غبن” ، “میدان عمل” اور “گؤدان” کے عنوان سے ناول لکھے۔

گؤدان پریم چند کا آخری اور سب سے اہم ناول ہے۔ یہ ناول دیہات کی جیتی جاگتی زندگی،کسانوں کے مسائل اور مایوسیوں کا آئینہ ہے۔ پریم چند نے اپنے ناولوں میں جو کردار پیش کیے ہیں وہ کردار نگاری کی بہترین مثالیں ہیں۔ پریم چند کی زبان بہت آسان ہے۔ پریم چند کے ناول ہمارے ادب کا اہم ذخیرہ ہے۔