Back to: گل افشاں ناز
Advertisement
Advertisement
ذہن میں ہے کہ وہ بہت دور ہے مجھ سے اور میرے دل میں اسکے سوا کچھ نہیں دل و دماغ کی بغاوت کو یوں ہی چلنے دو یہ رسم؍ محبت کہ سوا کچھ نہیں محبت کے جذبات ذرا نازک ہوتے ہیں یہ وہ گلاب نہیں جو کانٹوں میں کھلتے ہیں میلوں سفر طے کرنے کا وعدہ ہے ا سکا خدا سے دعا ہے میری سفر آسان ہو اسکا وہ آے تو چاند تارے زمیں پہ لا دو اسکے لئے میں اک نیا آسماں بنا دوں |
Advertisement
Advertisement