نظم: آخری چینخ

0

کن کن چیزوں کے تلے اس درندگی کو چھپایا گیا
کبھی چھوٹے کپڑے تو کبھی دیر رات کا بہانا بنایا گیا

حیوانوں نے منہ پہ ہاتھ رکھ کے چینخ دبائی اس کی
دبی چینخ میں سماج میں اسے بد کردار ٹھرایا گیا

ہوئی تو تھی وہ صرف ایک بار بے پر دہ
انصاف کے نام پہ ہزاروں بار بے پردہ بنایا گیا

کر بھی نہ پائی وہ کچھ خود کو بچانے کے لئے
عورت ذات کمزور ہے یہ سب کو بتایا گیا

اس سماج میں بھی محفوظ نہ رہ سکی بیٹیاں
جس سماج میں بیٹی بچاو کا نعرہ لگایا گیا