Advertisement
ہے کیا کہ رات میں وہ تیرگی نہیں
یہ بستی تک چراغوں کی جلی نہیں
یہ وہم تھا کہ جی اٹھا ہے قید میں
اڑان تو پرندے میں رہی نہیں
الجھ پڑے ہیں ہم وجود سے مگر
یہ زندگی کوئی دلیل بھی نہیں
ہمارے حافظے میں صرف آپ تھے
عجیب بات ہے کہ آپ ہی نہیں
تمہارے ساتھ میں تو کچھ نہ تھا مگر
تمہارے بعد ایک زندگی نہیں
اکیلے کب تلک لڑیں حریف سے
لڑائی ہے کہ کوئی آخری نہیں
مجھے ثبوت دے کوئی چراغِ راہ
میں صاف کہہ رہا ہوں روشنی نہیں
میاں عمر

Advertisement