ہے کیا کہ رات میں وہ تیرگی نہیں

0
ہے کیا کہ رات میں وہ تیرگی نہیں
یہ بستی تک چراغوں کی جلی نہیں
یہ وہم تھا کہ جی اٹھا ہے قید میں
اڑان تو پرندے میں رہی نہیں
الجھ پڑے ہیں ہم وجود سے مگر
یہ زندگی کوئی دلیل بھی نہیں
ہمارے حافظے میں صرف آپ تھے
عجیب بات ہے کہ آپ ہی نہیں
تمہارے ساتھ میں تو کچھ نہ تھا مگر
تمہارے بعد ایک زندگی نہیں
اکیلے کب تلک لڑیں حریف سے
لڑائی ہے کہ کوئی آخری نہیں
مجھے ثبوت دے کوئی چراغِ راہ
میں صاف کہہ رہا ہوں روشنی نہیں
میاں عمر