کبھی صحرا کبھی طوفانی منظر رقص کرتے ہیں

0
کبھی صحرا کبھی طوفانی منظر رقص کرتے ہیں
مری آنکھوں کے قطروں میں سمندر رقص کرتے ہیں
جن آنکھوں میں کبھی ہم دیکھتے تھے اپنے چہرے کو
انھیں آنکھوں میں اب دیکھا ہے خنجر رقص کرتے ہیں
تمھارے بن کبھی کانٹے کبھی تلوار بنتے ہیں
تمھارے ساتھ ہوتے ہیں تو بستر رقص کرتے ہیں
تمھارے پاؤں کی ٹھوکر سے بستی ہو گئ صحرا
تمھارے پاؤں کے بوسوں سے پتھر رقص کرتے ہیں
درو دیوار کرتے ہیں تمھارے ہجر کا ماتم
تمھاری یاد کے چھت پر کبوتر رقص کرتے ہیں
محبت کے ستاۓ *دل* یہاں جو لوگ زندہ ہیں
ادب کے شہر میں بن کر سخن ور رقص کرتے ہیں
از قلم دلشاد دل سکندر پوری