اس عہد میں الٰہی محبت کو کیا ہوا

0
اس عہد میں الٰہی محبت کو کیا ہوا
چھوڑا وفا کو اس نے مروّت کو کیا ہوا
گفتگو ریختے میں کر ہم سے
یہ ہماری زبان ہے پیارے
دعویٰ کیا تھا گل نے ترے رخ سے باغ میں
سیلی لگی صبا کی تو منہ لال ہو گیا
میرؔ کیا سادہ ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب
اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں
اقرار میں کہاں ہے انکار کی سی صورت
ہوتا ہے شوق غالب اس کی نہیں نہیں پر