Wahid Jama Ke Usool | واحد سے جمع بنانے کے اصول

واحد:

ایسا اسم جو کسی ایک شخص ، ایک چیز یا ایک جگہ کا نام ہو مثلاً لڑکا ، شہر ، کتاب ، کرسی وغیرہ۔

جمع:

وہ اسم جو ایک سے زیادہ اشخاص ، چیزوں یا جگہوں کے نام کو ظاہر کرے مثلاً کتابیں ، کرسیاں وغیرہ۔

واحد سے جمع بنانے کے قاعدے:

  • 1: اگر مذکر اسم کے آخر میں “الف” یا “ہ” ہو تواسے یائے مجہول (ے) سے بدل لیتے ہیں۔ جیسے کہ لڑکا سے لڑکے ، گھوڑا سے گھوڑے ، پتا سے پتے ، بچہ سے بچے وغیرہ لیکن (ابا ، چچا ، تایا ، نانا ، دادا ، پھوپھا اور داتا ) اس قاعدے سے مستثنیٰ ہیں۔
  • 2: اگر کسی واحد اسم کے آخر میں “ی” ہو تو ان کی جمع بنانے کے لیے”وں” بڑھانے سے جمع بن جاتی ہے۔ جیسے کہ ایرانی سے ایرانیوں اور زخمی سے زخمیوں وغیرہ۔
  • 3: اگر واحد مؤنث اسم کے آخر میں “ی” ہوتو جمع بنانے کے لیےآگے “اں” بڑھا دیتے ہیں۔ جیسے لڑکی سے لڑکیاں اور کہانی سے کہانیاں وغیرہ۔
  • 4: اگر مؤنث اسم کے اخر میں “یا” ہو تو آگے صرف “ں” زیادہ کرتے ہیں جیسے پڑیا سے پڑیاں اور گڑیا سے گڑیاں وغیرہ۔
  • 5: اگر مؤنث اسم کے آخر میں “الف” یا “و” ہو تو “ئیں ” بڑھاتے ہیں۔ جیسے کہ ہوا سے ہوائیں ، دعا سے دعائیں ، خوشبو سے خوشبوئیں اور آرزو سے آرزوئیں وغیرہ۔
  • 6: بعض اسموں کے آخر میں “یں” زیادہ کرکے جمع بناتے ہیں۔ جیسے کہ عورت سے عورتیں ، کتاب سے کتابیں اور تلوار سے تلواریں وغیرہ۔

عربی الفاظ میں جمع کا تصور اور عربی الفاظ کی جمع:

ہر زبان میں واحد اور جمع موجود ہوتے ہیں۔ جب کسی چیز کی تعداد ایک سے بڑھ جائے تو وہ جمع کے صیغے میں چلی جاتی ہے۔ لیکن عربی زبان میں واحد اور جمع کے درمیان ایک اور صیغہ بھی ہے جسے تثنیہ کہتے ہیں۔ عربی میں واحد ایک شخص یا ایک چیز کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ تثنیہ دو اشخاص یا دو چیزوں کے لیے جب کہ جمع دو سے زیادہ اشخاص یا دو سے زیادہ چیزوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

جمع کی اقسام :

عربی تصور کے مطابق جمع کی چار اقسام ہیں:

جمع سالم :

اگر واحد اسم کے حروف میں کوئی تبدیلی کیے بغیر ان کے آخر میں کچھ مزید حروف کا اضافہ کر کے اسم جمع بنا لیا جائے تو جمع کی اس قسم کو جمع سالم کہتے ہیں، مثلاً ناظر سے ناظرین اور معلم سے معلمین وغیرہ۔ تاہم یادرکھیں عربی کے برعکس اردو میں جمع مذکر سالم اور جمع مونث سالم کے مابین کوئی امتیاز نہیں کیا جاتا۔

جمع مکسر:

اگر واحد سے جمع بنانے وقت واحد اسم کے حروف کی صورت یا ترتیب بدل دی جائے یا واحد کے بعض حروف میں اضافہ کر دیا جائے تو اس طرح بننے والے جمع الفاظ کو جمع مکسر کہتے ہیں، مثلاً علم سے علوم اور کتاب سے کتب وغیرہ۔

جمع سالم بنانے کے قاعدے:

جانداراور مذکراسموں کے آخر میں “ین” زیادہ کرتے ہیں۔ جیسے معلم سے معلمین ۔ زائر سے زائرین ۔ مہاجر سے مہاجرین۔ ماہر سے ماہرین۔ فاتح سے فاتحین ۔ سامع سے سامعین۔ مصنف سے مصنفین اور ناظر سے ناظرین وغیرہ۔

بعض مذکر یا مونث اسموں کے آخر میں ‘ات” لگا کر جمع بنالیتے ہیں جیسے احسان سے احسانات ، مقام سے مقامات ، خیال سے خیالات ، فساد سے فسادات وغیرہ۔

اگر واحد اسم کے آخر میں “ت” یا “ہ” ہو تواسے گرا کر “ات” زیادہ کرتے ہیں۔ جیسے لذت سے لذات، برکت سے برکات ، خدمت سےخدمات ، واقعہ سے واقعات ، قطرہ سے قطرات ، حادثہ سے حادثات وغیرہ۔

جمع مکسر بنانے کے قاعدے:

عربی کے بیشتر الفاظ کی جمع مخصوص اوزان کے تحت آتی ہے۔ جیسے کہ ان کے افعال ، افعال ومفاعل ، مفاعیل و تفاعیل ، فعول ، فعلا ، فعال ، فعل ، فُعَل ، فُعُلُ ، افعِلَا ، اَفعِلَه وغیرہ۔

جمع الجمع:

بعض عربی الفاظ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کو جمع سے دوبارہ جمع بنا لیا جاتا ہے اسے “جمع الجمع” کہتے ہیں۔ مثلاً فتح سے فتوح اور اس کی جمع الجمع ہے فتوحات۔

اسمِ جمع:

میں بڑا ہو کر قوم کی خدمت کروں گا۔
لطیف ہماری جماعت کا مانیٹر تھا۔
پاکستانی فوج بڑی مضبوط اور طاقتور ہے۔

اوپر کے فقرات میں خط کشیدہ الفاظ کو غور سے پڑھیے یہ الفاظ بظاہر واحد معلوم ہوتے ہیں لیکن حقیقت میں ایسا نہیں کیونکہ ان میں سے ہر لفظ بہت کی چیزوں کا مجموعہ ہے، مثلاً قوم کسی ایک شخص کا اور فوج کسی ایک سپاہی کا نام نہیں، جماعت ایک لڑکے کو نہیں کہتے مجلس میں صرف ایک ہی آدمی نہیں ہوتا۔

قواعد زبان میں ایسا ہرلفظ جو دیکھنے میں واحد معلوم ہو، مگر حقیقت میں جمع ہو ” اسم جمع” کہلاتا ہے۔ چنانچہ قوم، فوج، جماعت مجلس، بزم، انجمن محفل ، لشکر، گروه، پارٹی ، سوسائٹی ، ریوڑ ، قطار، سلسله، طائفه، خلقت، گله، مجمع، قافله، نجوم، انبوه، دسته، جھنڈ، بھیڑ ، گٹھا، انبار، ڈھیر،بیڑا، ڈار،کارواں وغیرہ اسم جمع ہیں۔

جمع اور اسم جمع میں فرق:

جمع اور اسم جمع میں فرق یہ ہے کہ جمع کے مقابلے میں واحد موجود ہوتا ہے جیسے خطوط کا واحد خط اور کتب کا واحد کتاب ہے مگراسم جمع کے مقابل واحد موجود نہیں ہوتا جیسے فوج یا گروہ کا واحد نہیں ہے ہاں واحد کی طرح اسم جمع کو جمع بنایا جاسکتا ہے جیسے قوم سے اقوام ،فوج سے افواج ، جماعت سے جماعتیں وغیرہ۔

تثنیه:

تثنیه صرف عربی الفاظ میں ہوتا ہے اور واحد کے بعد “ین” لگانے سے بنتا ہے، اُردو میں عربی کے جو تثنیه زیادہ مستعمل ہیں مثلاً قطب سے قطبین طرف سے طرفین ضد سے ضدین وغیرہ۔

نوٹ: بعض انگریزی الفاظ اب اردو کا حصہ بن چکے ہیں ان کی جمع اردو قاعدے کے مطابق بنائی اور لکھی جائے گی مثلاً اسکول کی اردو قاعدے کے مطابق جمع اسکولوں ہوگی نا کہ اسکولز اسی طرح یونیورسٹی کی جمع یونیورسٹیوں ہو گی ناکہ یونیورسٹیز اور کالج کی جمع کالجوں ہو گی ناکہ کالجز وغیرہ۔