عائشہ اقبال

عائشہ اقبال

میرا نام عائشہ اقبال ہے۔ میرے والد محترم کا نام شیخ اقبال احمد اور والدہ محترمہ کا نام فاطمہ ہے۔ہم چار بھائی دو بہنیں ہیں، میرا نمبر آخری ہے۔ میرا تعلق پاکستان کے صوبے پنجاب سے ہے۔ میری تاریخ پیدائش 15 فروری ہے۔ میرے والد واپڈا میں ملازم تھے۔ ان کی وفات کو اب اکیس برس ہو چکے ہیں۔ والدہ محترمہ الحمداللہ حیات ہیں اللّٰہ پاک ان کو لمبی عمر عطا فرمائے، صحت و عافیت کے ساتھ۔ آمین

چونکہ میرا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے اس لیے میں نے خان گڑھ شہر کے سرکاری سکول سے سائنس کے ساتھ میٹرک پاس کی۔پھر مظفر گڑھ شہر کے سرکاری کالج برأے خواتین سے ایف۔ایس۔سی۔ اور بی۔ ایس۔ سی۔ میتھس کے مضمون میں کی۔(ڈبل میتھس فزکس) گھریلو حالات اور کچھ دیگر وجوہات کی بنا پر میں ایم۔ایس۔سی نہ کر سکی۔ تعلیم جاری رکھنے کی غرض سے ایم۔ اے۔ اردو میں داخلہ لیا ہوا ہے ، پوسٹ گریجویٹ کالج مظفر گڑھ میں زیر تعلیم ہوں۔

جہاں تک تعلق اردو ادب میں شغف کا ہے تو ہمارے ملک میں ما شاء اللّٰہ بچوں میں اردو ادب میں دلچسپی پیدا کرنے کے لیے کافی رسائل چھپتے ہیں، انہی کو پڑھ پڑھ کر ہم سبھی بہن بھائی اور کزنز بڑے ہوئے ہیں۔میری اردو اسی لیے کافی زیادہ بہتر ہے بقیہ کلاس فیلوز اور کزنز سے، کیوں کہ میں نے مسلسل ان رسائل کو پڑھا ہے اور تجزیہ کیا۔ تجزیہ کرنے کا طریقہ بھی مجھے خواتین ڈائیجیسٹ میں ملا تھا۔

ایف۔ ایس۔ سی اور بی۔ایس۔سی۔ کے دوران اردو ادب کو پڑھنے کا سلسلہ بلکل ہی منقطع ہو گیا تھا۔ گھر والے بھی شدید خلاف تھے اور تعلیم پہ فوکسڈ رہنے کی نصیحتوں نے جان کھا رکھی تھی۔ ایم۔اے اردو کی طرف آنے سے پہلے ہی کچھ عرصہ انٹرنیٹ کی دستیابی کے طفیل مجھے پھر سے اردو ادب پڑھنے کو ملا، یہی وجہ ہے کہ گھر والوں کے شدید اعتراض کے باوجود میں نے ایم۔اے۔ انگلش کے بجائے اردو کو ترجیح دی۔

میرا رجحان سنجیدہ شاعری اور کالم نگاری کی طرف زیادہ ہے۔ حالانکہ میں زیادہ تر افسانے اور ناول پڑھ کر بڑی ہوئی ہوں لیکن سطحی افسانے ، ناول اور شاعری نے میرا دل کھٹا کر دیا ہے۔ میرا مزاج نہیں ملتا ان سے اسی لیے باوجود کوشش کے میں محبت پہ شاعری اور افسانے تحریر نہیں کر پائی۔

سر ساجد ( اردو نوٹس کے مالک) نے مجھ میں لکھنے کی صلاحیت کو پہچانا اور بار بار مجھے لکھنے کی طرف مائل کیا، اور اپنی پروفائل تشکیل دینے کی طرف رغبت دلائی۔ میرا ذاتی خیال ہے کہ ابھی میں طفلِ مکتب ہوں مجھے ابھی مزید بہتری کی ضرورت ہے۔ میری تحاریر کا مقصد اپنے حقوق کی پہچان کرانا ہے۔ اس لیے میری تحاریر پڑھ کر اصلاح ضرور کیجیے گا۔ جزاک اللّٰہ خیر۔
عائشہ اقبال