Back to: وقار احمد
Advertisement
Advertisement
تجھی کو دیکھوں تجھی کو چاہوں دھڑکتے دل کی صدا بھی تو ہے ترے خیالوں کی بندشوں میں تجھی کو ڈھونڈو تجھی کو پاؤں جو تیرے آگے رکھوں یہ دنیا تجھی کو دوں میں یہ ساری خوشیاں جو تیری خاطر گراؤں خود کو تجھے اٹھا کر جتاؤں ہو تجھ کو میں تجھ کو چھونے کی کوششوں میں وضو بھی کرلوں دعا بھی کر لوں تری خطاؤں کو معاف کرکے میں تجھ کو دل میں بسا لوں پھر سے کہ تجھ کو پانے کی خواہشوں میں پہاڑ توڑوں بہاؤں ندیاں مگر اے جاناں بتا دےتو کیا مری محبت کا یہ صلہ ہے جو دیکھو تجھ کو تو پھیر لے منہ پکاروں تجھ کو نہیں رکے تو کیا دل میں تیرے ہے اور کوئی بتا دے دل سے نہ کھیل میرے نہ ڈال مجھ کو یوں کشمکش میں اٹھایہ خنجر چلا دے دل پر مگر یہ پہلے بتا دے مجھ کو کیا تیرے دل میں ہے اور کوئی اگر یہ سچ ہے تو سن لے جاناں نہیں ضرورت ہے خنجروں کی کہ تیرا بس یہ جواب کافی ہے میرے مرنے کے واسطے تو بتا دے مجھ کو کہ تیرے دل میں ہے اور کوئی ہے اور کوئی |
Advertisement
Advertisement