Advertisement
Advertisement
تجھی کو دیکھوں تجھی کو چاہوں
دھڑکتے دل کی صدا بھی تو ہے

ترے خیالوں کی بندشوں میں
تجھی کو ڈھونڈو تجھی کو پاؤں

جو تیرے آگے رکھوں یہ دنیا
تجھی کو دوں میں یہ ساری خوشیاں

جو تیری خاطر گراؤں خود کو
تجھے اٹھا کر جتاؤں ہو تجھ کو

میں تجھ کو چھونے کی کوششوں میں
وضو بھی کرلوں دعا بھی کر لوں

تری خطاؤں کو معاف کرکے
میں تجھ کو دل میں بسا لوں پھر سے

کہ تجھ کو پانے کی خواہشوں میں
پہاڑ توڑوں بہاؤں ندیاں

مگر اے جاناں بتا دےتو کیا
مری محبت کا یہ صلہ ہے

جو دیکھو تجھ کو تو پھیر لے منہ
پکاروں تجھ کو نہیں رکے تو

کیا دل میں تیرے ہے اور کوئی
بتا دے دل سے نہ کھیل میرے

نہ ڈال مجھ کو یوں کشمکش میں
اٹھایہ خنجر چلا دے دل پر

مگر یہ پہلے بتا دے مجھ کو
کیا تیرے دل میں ہے اور کوئی

اگر یہ سچ ہے تو سن لے جاناں
نہیں ضرورت ہے خنجروں کی

کہ تیرا بس یہ جواب کافی
ہے میرے مرنے کے واسطے تو

بتا دے مجھ کو کہ تیرے دل میں
ہے اور کوئی ہے اور کوئی
وقار احمد

Advertisement
Advertisement