رنجشیں بے شمار ہیں تو ہیں

0
رنجشیں بے شمار ہیں تو ہیں
آپ دل کے قرار ہیں تو ہیں
پہلے میں ان پہ جان دیتا تھا
اب وہ مجھ پر نثار ہیں تو ہیں
مجھ کو پرواہ انکی کیونکر ہو
وہ اگر بے قرار ہیں تو ہیں
سارا عالم ہے میرا شیدائی
پاس تیرے دوچار ہے تو ہیں
غم کے بادل تو چھٹ ہی جائیں گے
آج اس دل پہ بار ہیں تو ہیں
منزلِ عشق پر نظر رکھیے
راستے خار زار ہیں تو ہیں
اے وقار اس کا اعتبار نہ کر
وہ اگر غم گسار ہیں تو ہیں