Advertisement
رنجشیں بے شمار ہیں تو ہیں
آپ دل کے قرار ہیں تو ہیں
پہلے میں ان پہ جان دیتا تھا
اب وہ مجھ پر نثار ہیں تو ہیں
مجھ کو پرواہ انکی کیونکر ہو
وہ اگر بے قرار ہیں تو ہیں
سارا عالم ہے میرا شیدائی
پاس تیرے دوچار ہے تو ہیں
غم کے بادل تو چھٹ ہی جائیں گے
آج اس دل پہ بار ہیں تو ہیں
منزلِ عشق پر نظر رکھیے
راستے خار زار ہیں تو ہیں
اے وقار اس کا اعتبار نہ کر
وہ اگر غم گسار ہیں تو ہیں

Advertisement