Back to: وقار احمد
رنجشیں بے شمار ہیں تو ہیں آپ دل کے قرار ہیں تو ہیں |
پہلے میں ان پہ جان دیتا تھا اب وہ مجھ پر نثار ہیں تو ہیں |
مجھ کو پرواہ انکی کیونکر ہو وہ اگر بے قرار ہیں تو ہیں |
سارا عالم ہے میرا شیدائی پاس تیرے دوچار ہے تو ہیں |
غم کے بادل تو چھٹ ہی جائیں گے آج اس دل پہ بار ہیں تو ہیں |
منزلِ عشق پر نظر رکھیے راستے خار زار ہیں تو ہیں |
اے وقار اس کا اعتبار نہ کر وہ اگر غم گسار ہیں تو ہیں |