Back to: وقار احمد
Advertisement
شب فرقت مصیبت ہے نہیں تو یہ آہیں کیا شکایت ہے نہیں تو |
نظر پھر کیوں نہیں ہٹتی ہے ان سے انہیں پانے کی حسرت ہے نہیں تو |
اتاروں عشق کے دریا میں کشتی تو کیا خود سے عداوت ہے نہیں تو |
شب فرقت کا آخر کیوں ہو رونا مجھے ان کی ضرورت ہے نہیں تو |
سپر جو ڈال دے اس پر شقاوت بتاؤ کیا شجاعت ہے نہیں تو |
زمیں کیا لے گیا وہ آسماں بھی وقار اس سے شکایت ہے نہیں تو |