غزل

0
دستبردار ہوئے اپنی تمام آہ و بکا سے
دسترس میں اب اپنا ہی وجود نہیں
حاصل کی چاہ میں کیوں بھٹکے مکاں سے
وہ جگہ بتا جہاں تو موجود نہیں
ہر شئے زیاں ہر زیاں ہر چیز بے معنی سی
کوئی بیچارگی نہیں اب کوئی قیود نہیں
بندگی بھی آوارگی بھی ہے تماشہ زندگی بھی
مختصر ہے یہ سفر مگر سفر محدود نہیں
عمران ہاروں