اتحادِ عالمِ اسلام

0

تمام مسلمان کلمہء توحید کی بنا پر ایک ملت کے حامل ہیں۔کلمہ شھادت کو قولی و عملی طور پر تسلیم کر لینے کے بعد تمام مسلمان دائرہ اسلام میں داخل ہو کر ایک دوسرے کے ساتھ اخوت کے رشتے سے منسلک ہو چکے ہیں۔اب تمام مسلمان جسدِ واحد کی طرح ہے۔جسم کے ایک حصے میں تکلیف ہوگی تو سارا جسم اس تکلیف کو محسوس کرے گا۔تاریخ ہمارے سامنے روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ جب مسلمان میں اتحاد کا بول بالا تھا تو انہوں نے قیصر و کسریٰ کو لرزا کے رکھ دیا۔کفر کو زوال آیا۔اسلام کا پرچم سر بلند ہوا۔

مسلمانوں نے غیر مسلم قوم کے ناپاک ارادوں کو ناکام ثابت کیا۔ان کے غرور کو ناکوں چنے چبوائے ۔ان کی طاقت کو اپنے پیروں تلے روند کے رکھ دیا۔آدھی دنیا پہ اسلام کا جھنڈا لہرایا ۔

لیکن صد افسوس کہ آج مسلمان قوم فرقہ وارانہ فسادات کا شکار ہو کر اپنے اصل کو بھول چکی ہے۔مسلمانوں نے *حبل اللّٰہ* کو چھوڑ دیا ہے۔مسلم قوم کا اتحاد و اتفاق ریزہ ریزہ ہو کے بکھر رہا ہے۔اخوت کے تعلق کی فراموشی کی پاداش میں آج ہم اس مقام پہ کھڑے ہیں کہ دشمنِ اسلام ہم پہ غلبہ پاتے جارہے ہیں۔ مسلم قوم ذہنی طور پر غلام بن چکی ہے۔غیور قوم کی غیرت دم توڑ رہی ہے۔ مسلم قوم فرقہ بندی اور قومیت پرستی کا شکار ہو کر لخت لخت ہو رہی ہے۔لیکن یاد رہے کہ جو شاخ خزاں کے موسم میں شجر سے ٹوٹ جاۓ وہ دوبارہ فصلِ بہار آنے پہ بھی ہری بھری نہیں ہو سکتی ۔آج کشمیر و فلسطین کے مسلمان ظلمت کی چکی میں پس رہے ہیں اور ہم مسلمان غفلت کی چادر اوڑھ کے محوِ خواب ہیں۔ان کی تکلیف ہماری تکلیف ہے۔ان کا درد ہمارا درد ہے۔ان کا خون ہمارا خون ہے۔علامہ اقبال فرماتے تھے کہ مسلم قوم کا اتحاد اس قدر مضبوط ہونا چاہیے کہ اگر کابل کے کسی مسلمان کو کانٹا چبھ جاۓ تو ہندوستان کے مسلمان بھی بے قرار ہو جائیں۔ لیکن ہم نے اپنے پرُکھوں کی تعلیمات کو پسِ پشت ڈال دیا۔ہم نے *حبل اللّٰہ* کو چھوڑ دیا اور آج ذلت ہمارا مقدر بن گئی۔

“دشت تو دشت دریا بھی نہ چھوڑے ہم نے
بحرِ ظلمات میں دوڑا دئیے گھوڑے ہم نے”

اب بھی اگر مسلم اللّٰہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں۔ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں شرکت کریں۔سیسہ پلائی دیوار کی طرح ظلمت کے امڈتے طوفانوں کا مقابلہ کریں۔اپنی ملت سے رابطہ استوار رکھ کر شجرِ اسلام سے پیوستہ رہیں تو ایک وقت آئے گا جب پوری دنیا میں اسلام کا بول بالا ہوگا۔ کفر کے بادل جھٹ جائیں گے۔ایسا ضرور ہوگا۔ہر فرد اس ملت کا ۔۔۔۔اک مینارِ نور ہوگا ایسا ضرور ہوگا ۔ایسا ضرور ہوگا ۔ *ان شاءاللّٰہ عزوجل*

بقول شاعر مشرق:

ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک ِ کاشغر”
تحریر: نورین فاطمہ غازی