Back to: Jigar Moradabadi Poetry | Biography
0
- پرائے ہاتھوں جینے کی ہوس کیا
- نشیمن ہی نہیں تو پھر قفس کیا
- مکان و لامکان سے بھی گزر جا
- فضاے شوق میں پرواز خس کیا
- کرم صّیاد کے صدہا ہیں، پھر بھی
- فراغ خاطر اہل قفس کیا
- محبت سرفروشی ، جاں سپاری
- محبت میں خیال پیش و پس کیا
- اجل خود زندگی سے کانپتی ہے
- اجل کی زندگی پر دسترس کیا
- زمانے پر قیامت بن کے چھا جا
- بنا بیٹھا ہے طوفان در نفس کیا
- قفس سے ہے اگر بے زار بلبل
- تو پھر یہ شغل تزئین قفس کیا
- لہو آتا نہیں کھینچ کر مژہ تک
- نہ آئے گی بہار اب کی برس کیا