Back to: Jigar Moradabadi Poetry | Biography
0
- شعر و نغمہ رنگ و نکہت جام و صہبا ہوگیا
- زندگی سے حسن نکلا اور رسوا ہو گیا
- اور بھی آج اور بھی ہر زخم گہرا ہو گیا
- بس کر اے چشمِ پشیماں کام اپنا ہوگیا
- اس کو کیا کیجئے زبان شوق کو چپ لگ گئی
- جب یہ دل شائستہ عرض تمنا ہو گیا
- اپنی اپنی وسعت فکر و یقین کی بات ہے
- جس نے جو عالم بنا ڈالا وہ اس کا ہوگیا
- ہم نے سینے سے لگایا دل نہ اپنا بن سکا
- مسکرا کر تم نے دیکھا دل تمہارا ہو گیا
- میں نے جس بت پر نظر ڈالی جنون شوق میں
- دیکھتا کیا ہوں وہ تیرا ہی سراپا ہو گیا
- اٹھ سکا ہم سے نہ بار التفاتِ ناز بھی
- مرحبا وہ ، جس کو تیرا غم گوارا ہو گیا
- وہ چمن میں جس روش سے ہوکے گزرے بے نقاب
- دفعتاً ہر ایک گل کا رنگ گہرا ہو گیا
- شش جہت آئینۂ حسن حقیقت ہے جگرؔ
- قیس دیوانہ تھا ، محو روئے لیلیٰ ہوگیا