شعر و نغمہ رنگ و نکہت جام و صہبا ہوگیا

0
  • شعر و نغمہ رنگ و نکہت جام و صہبا ہوگیا
  • زندگی سے حسن نکلا اور رسوا ہو گیا
  • اور بھی آج اور بھی ہر زخم گہرا ہو گیا
  • بس کر اے چشمِ پشیماں کام اپنا ہوگیا
  • اس کو کیا کیجئے زبان شوق کو چپ لگ گئی
  • جب یہ دل شائستہ عرض تمنا ہو گیا
  • اپنی اپنی وسعت فکر و یقین کی بات ہے
  • جس نے جو عالم بنا ڈالا وہ اس کا ہوگیا
  • ہم نے سینے سے لگایا دل نہ اپنا بن سکا
  • مسکرا کر تم نے دیکھا دل تمہارا ہو گیا
  • میں نے جس بت پر نظر ڈالی جنون شوق میں
  • دیکھتا کیا ہوں وہ تیرا ہی سراپا ہو گیا
  • اٹھ سکا ہم سے نہ بار التفاتِ ناز بھی
  • مرحبا وہ ، جس کو تیرا غم گوارا ہو گیا
  • وہ چمن میں جس روش سے ہوکے گزرے بے نقاب
  • دفعتاً ہر ایک گل کا رنگ گہرا ہو گیا
  • شش جہت آئینۂ حسن حقیقت ہے جگرؔ
  • قیس دیوانہ تھا ، محو روئے لیلیٰ ہوگیا