Advertisement
Advertisement

دبستان لکھنؤ کی شاعری کی دوسری نمایاں خصوصیت مضمون آفرینی ہے۔ مضمون آفرینی کا مطلب یہ ہے کہ شاعر روایتی مضامین میں سے نئے مبالغہ آمیز اور عجیب و غریب پہلو تلا ش کر لیتا ہے۔ ایسے مضامین کی بنیاد جذبے کی بجائے تخیل یا واہمے پر ہوتی ہے۔ شعراءلکھنو نے اس میدا ن میں بھی اپنی مہارت اور کمال دکھانے کا بھر پور مظاہر ہ کیا ہے۔ اس کی چند مثالیں مندرجہ ذیل ہیں۔

Advertisement
گلبرگ تر سمجھ کے لگا بیٹھی ایک چونچ
بلبل ہمارے زخم جگر کے کھرنڈ پر
چشم بدور آج آتے ہیں نظر کیا گال صاف
سبزہ خط کیا غزال چشم کا چارہ ہوا
اس نے پونچھا پسینہ روئے عالمتاب کا
بن گیا رومال کونہ چادر مہتاب کا
تحریرمحمد ذیشان اکرم

Advertisement
Advertisement