نظم ”بیٹیوں کی صدا“

0
”بیٹیوں کی صدا“

کیوں ظلم کرتے ہو بیٹیوں کی آئی یہ صدا
کبھی قصوروار ٹھہرانا کبھی زندہ جلانا
کبھی قتل کرنا غیر ت کے نام پر
کیوں ظلم کرتے ہو بیٹیوں کی آئی یہ صدا
کبھی تماچے لگانا تعلیم کے نام پر
کیوں ظلم کرتے ہو بیٹیوں کی آئی یہ صدا

کبھی جو لیا نام محبت
ظلم بن گیا نام محبت
حق جو دیے ہیں بیٹوں کو سارے
کبھی قید کر دو کبھی زہر دے دو
بیٹیوں کو قتل کردو غیرت کے نام پر
قتل کرنے کا شیوہ بنا لیا
کیوں حق چھین لیتے ہو بیٹیوں کی آئی یہ صدا
کیوں ظلم کرتے ہو آئی بیٹیوں کی صدا

اپنی بیٹیوں کے پردے بچانا
دوسروں کی بیٹیوں کے پردے پامال کرنا
کیوں ظلم کرتے ہو بیٹیوں کی آئی یہ صدا

سنا ہے بیٹیاں رحمت ہوتی ہیں
رحمتوں کو کیوں جلاتے ہو آئی یہ صدا
کبھی ہراس کرنا کبھی زنجیروں میں قید کرنا
کبھی قید خانوں میں بند کرنا
کیوں ظلم کرتے ہو بیٹیوں کی آئی یہ صدا