افسانہ دن ڈھلے

0

یہ کہانی ایک معصوم سیدھی سادھی لڑکی کی ہے جو بہت ہی غریب مگر ہرطوفان اور ہر مصیبت کا سامنا بڑی دلیری سے کرتی ہے۔ کبھی بھی وہ کسی طوفان یا مصیبت سے نہیں گھبرائی۔

تمنا ایک دن نوکری کے سلسلے میں ایک آفس جاتی ہے۔ انٹرویو کے لئے اور بھی لوگ آئے ہوئے ہوتے ہیں۔ تمنا ایک سیدھی اور سادہ لڑکی ہے اس نے چیسٹر اور پنک سٹالر پہنا ہوا ہوتا ہے۔ جب وہ انٹرویو کے لئے اندر جاتی ہے۔
تمنا: سرکیا میں اندر آ سکتی ہوں ؟
سر: جی بالکل میڈم۔
تمنا: سر مجھے نوکری کی بہت ضرورت ہے میرے بابا بہت بیمار ہیں ان کے علاج کے لیے میری جاب کا ہونا بہت ضروری ہے۔

بوس نے جب دیکھا کہ وہ سیدھی سادھی ہے، دل میں سوچنے لگا اس کی پرسنلٹی بھی اچھی نہیں ہے اور حلیہ بھی ٹھیک نہیں ہے۔ مجھے ویل ڈریسنگ والی لڑکی چاہیے چیسٹر والی نہیں۔

بوس: میڈ م ہم آ پکو جاب نہیں دے سکتے۔ آپ کی تعلیم بہت اچھی ہے مگر ہمارے آفس میں پرسنیلٹی اور ویل ڈریسنگ کی بیس پر رکھا جاتا ہے نہ کہ چیسٹر اور نہ نقاب۔ آپ تو نقاب میں ہوتی ہیں، میرے خیال سے آپ جیسی لڑکی کے لیے یہ جاب نہیں ہے سوری۔

تمنا: ٹھیک ہے شکریہ سر۔ اللہ حافظ۔

تمنا جب گھر آتی ہے تو وہ بہت روتی ہے۔ مولا یہ کیسا زمانا ہے جہاں ہنر نہیں ماڈرنٹی کو دیکھا جا رہا ہے۔ اس کے کردار اور تعلیم کونہیں۔ ہم غریبوں کی کوئی جگہ کیوں نہیں ہے، ہم تعلیم تو حاصل کر لیتے ہیں مگر جب مشکلات آئیں، جب جاب کی ضرورت ہو تو کیوں نہیں ملتی؟ جاب مشکلات کو دور کرنے کے لئے۔..

تمنا کی تین بہنیں اور دو بھائی ہوتے ہیں۔ تمنا بڑی ہوتی ہے جو اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کو پڑھاتی ہے، ان کی اچھی تربیت کرتی ہے۔ ماں معذور ہوتی ہے جو چل نہیں سکتی۔

تمنا دن رات محنت کرتی ہے، دن رات نوکری کی تلاش میں کافی گھومتی پھرتی ہے۔ گھر کے اخراجات بھی بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ گھر کی ذمہ داری تمنا پر ہوتی ہے۔

ایک دن تمنا ایک پرائیویٹ سکول میں جاتی ہے۔ وہاں اس کو جاب مل جاتی ہے لیکن ان کا سیلری پیکج اچھا نہیں ہوتا۔ تمنا یہ جاب کرتی ہے، دن رات محنت کرتی ہے۔ راستے میں چلتے ہوئے تمنا ایک طرف سے خوش ہوتی ہے اور دوسری طرف پریشان بھی، کیوں کہ سیلری کم ہوتی ہے۔ وہ سوچتی ہے کہ اس گھر کا گذارہ کیسے ہوگا ؟ اخراجات بہت زیادہ ہیں ابو کا علاج کروانا ہے۔

تمنا گھر میں ٹیوشن پڑھاتی ہے، اس طرح سے کچھ گزارا چل جاتا ہے۔ تمنا دن رات محنت کرتی ہے۔وہ جاب کے این ٹی ایس کے لیے دن رات محنت کرتی ہے۔ جب وہ ٹیسٹ دیتی ہے تو ٹیسٹ میں پاس ہو جاتی ہے، اس کو بہت اچھی جاب مل ہی جاتی ہے وہ بہت بڑی کالج کی لیکچرار بن جاتی ہے۔ تمنا بہت خوش ہوتی ہے اس طرح سے وہ اپنے اور گھر کے اخراجات سنبھال لیتی ہے۔