نظم ”خوشیاں“

0
خوشیاں
سنو۔۔جب کبھی دنیا کی خوشیاں تلاش کرنے نکلو تو
یہ نہ بھولنا دنیا ایک ستم ہے
دنیا کی خوشیوں میں کہیں کھو نا جاؤ
کہیں ٹوٹ نہ جاؤ
کانچ کی طرح

سنو۔۔دنیا کی خوشیاں کبھی تلاش نہ کرنا
ٹوٹ گئی تو جڑ نہیں پاؤں گی

سنو۔۔دنیا کا دستور ہے
ظلم کرنا جبر کرنا
خوشیاں چھیننا
دنیا ایک ظلم ہے
ستم ہے جبر ہے

سنو۔۔تمہاری ایک معصوم سی دنیا ہے
جہاں چلنا گرنا اٹھنا
معصوم سی شرارتوں کے سہارے چلنا
کہیں ظلم و ستم کی دنیا میں کھو نہ جانا
ورنہ خوشیوں کی تلاش میں
ظلم و ستم بن جاؤ گی

سنو۔۔حسرتوں کو دل میں لیے
کہیں حسرتوں کو پانے کی خواہش نہ رکھنا
یہ حسرتیں تمہارے لیئے نہیں ہیں
یہ حسرتیں ظلم و ستم کرنے والوں کے لئے ہیں
کبھی نہ حسرت رکھنا نہ دل لگانا

سنو۔۔اگر کھو گئ تو واپس نہیں لوٹوں گی
بکھر جاؤں گی ٹوٹ جاؤ گی

سنو۔۔یہ نام بھولنا دنیا ایک ستم ہے
ظلم ہے جبر ہے
جب کبھی دنیا کی خوشیاں تلاش کرنے نکلو تو
یہ نہ بھولنا دنیا ایک ستم ہے