Back to: Yagana Changezi Poetry | Biography
- دھواں سا جب نظر آیا سواد منزل کا
- نگاہِ شوق سے آگے تھا کارواں دل کا
- چراغ لے کے کسے ڈھونڈتے ہیں دیوانے
- نشان تو دور ہے یاں نام تک نہیں دل کا
- کبھی تو موج میں آئے گا تیرا دیوانہ
- اشارہ چاہیے ہے جنبشِ سلاسل کا
- ازل سے اپنا سفینہ رواں ہے دھارے پر
- ہوا ہنوز نہ گرداب کا نہ ساحل کا
- نہ سر میں نشہ ہے باقی نہ دل میں کیفیت
- زبان پر رہ گیا اک ذکرِ خیر محفل کا
- وہ دست شل جو دعا کے لیے بھی اٹھ نہ سکے
- ارادہ کون سے بل پر کرے گا ساحل کا
- نہ جانے جھوٹ ہے یا سچ ہے وعدۂ فردا
- اجل پہ فیصلہ ٹھہرا ہے حق عدم و باطل کا
- پرائی موت کا احساں بھی ہے ہمیں منظور
- کہیں طلسم تو ٹوٹے عدم کی منزل کا
- خود اپنی آگ میں جلتاو تو کیمیا ہوتا
- مزاج داں نہ تھا پروانہ شمع محفل کا
- ہوا پھری افسردہ دلوں کی رت بدلی
- ابل پڑا ہے کہیں رنگ نقش باطل کا
- امید و بیم نے وہ راستہ ہی چھوڑ دیا
- چراغ گل ہوا، جب آستانۂ دل کا
- جواب حسن طلب بے دلوں سے بن نہ پڑا
- حیا سے گڑ گئے جب نام آگیا دل کا
- فلک ہے دونوں طرف کا نگہبان جب تک
- نہ اپنی آنکھ اٹھے گی نہ پردہ محمل کا
- حضور دوست یگانہؔ کچھ ایسے غائب تھے
- زبان گنگ تک آیا نہ ماجرہ دل کا