Back to: Yagana Changezi Poetry | Biography
0
- ہنوز زندگی تلخ کا مزا نہ ملا
- کمال صبر ملا، صبر آزما نہ ملا
- مری بہار و خزاں جس کے اختیار میں ہے
- مزاج اس دل بے اختیار کا نہ ملا
- جواب کیا، وہی آواز بازگشت آئی
- قفس میں نالۂ جاں گاہ کا مزہ نہ ملا
- امیدوار رہائی قفس بدوش چلے
- جہاں اشارۂ توفیق غائبا نہ ملا
- ہوا کے دوش پہ جاتا ہے کاروانِ نفس
- عدم کی راہ میں کوئی پیادہ پا نہ ملا
- ہزار ہاتھ اسی جانب ہے منزل مقصود
- دلیل راہ کا غم کیا، ملا ملا نہ ملا
- بس ایک نقطۂ فرضی کا نام ہے کعبہ
- کسی کو مرکز تحقیق کا پتہ نہ ملا
- امید و بیم نے مارا مجھے دوراہے پر
- کہاں کے دیر و حرم گھر کا راستہ نہ ملا
- خوشا نصیب ، جسے فیض عشق شور انگیز
- بقدر ظرف ملا، ظرف سے سوا نہ ملا
- سمجھ میں آگیا عجب عذرِ فطرتِ مجبور
- گناہ گار ازل کو نیا بہانہ ملا
- بجز ارادہ پرستی خدا کو کیا جانے
- وہ بدنصیب جسے بخت نارسا نہ ملا
- نگاہِ یاسؔ سے ثابت ہے سعی لاحاصل
- خدا کا ذکر تو کیا ، بندۂ خدا نہ ملا