محبت بھی کیے جاتے ہیں غم کھائے بھی جاتے ہیں

0
  • محبت بھی کیے جاتے ہیں غم کھائے بھی جاتے ہیں
  • گناہ کرتے بھی جاتے ہیں سزا پاتے بھی جاتے ہیں
  • جفا کرتے بھی ہیں عزر جفا لائے بھی جاتے ہیں
  • لہو پیتے بھی جاتے ہیں قسم کھائے بھی جاتے ہیں
  • اسی نے تم کو چمکایا ہمیں برباد کر ڈالا
  • وفا پر ناز بھی کرتے ہیں پچھتائے بھی جاتے ہیں
  • وہی ہر صبح امیدیں وہی ہر شام مایوسی
  • کھلے بھی جا رہے ہیں پھول مرجھائے بھی جاتے ہیں
  • مزا یہ ہے لیے بھی جا رہے ہیں جانب مقتل
  • تسلی بھی دیے جاتے ہیں سمجھائے بھی جاتے ہیں
  • پڑے ہیں اس بت کافر کے سنگ آستاں ہو کر
  • مگر پامال بھی ہوتے ہیں ٹھکرائے بھی جاتے ہیں