سبق : پاکستان کی تہذیب و ثقافت، خلاصہ، سوالات و جوابات

0
  • پنجاب کریکولم اینڈ ٹکیسٹ بک بورڈ “اردو” برائے “آٹھویں جماعت”
  • سبق نمبر: 10
  • سبق کا نام: پاکستان کی تہذیب و ثقافت

خلاصہ سبق:

پاکستان چار صوبوں پرمشتمل ایسا ملک ہے جہاں مختلف تہذیب و ثقافت کے حامل لوگ، اسلام کے بنیادی رشتے سے جڑے ہوئے ہیں۔ہر صوبے کے اپنے رسم و رواج، عادات اور رہن سہن کے طریقے ہیں۔ انسانوں کے اس مشترکہ رہن سہن اور زندگی بسر کرنے کےاعلی طریقوں سے تہذیب و ثقافت تشکیل پاتی ہیں۔یہ تہذیب ، رسم و رواج ہی کسی علاقے کی ثقافت کہلاتے ہیں۔پاکستان ایک ایسی وحدت ہے جس میں چاروں صوبوں کے رنگ شامل ہیں۔

ہرصوبے کی اپنی الگ پہچان ہے، اپنی زبان اور اپنی ثقافت ہے۔ ہم کہ سکتے ہیں کہ پاکستان ایک ایسا گل دستہ ہے جس میں ہر صوبے کا پھول مہکتا ہے اور دوسرے پھول کو مزید حسین بناتا ہے۔پاکستان کے ہر صوبے کی اپنی تہذیب و ثقافت ہے۔ ان کے لباس، ان کی صدیوں پرانی روایات کے امین ہیں۔ ان کے کھانے ، ان کی زبا نیں، رسم ورواج اور طرز تعمیر اپنے اندر ایک انفرادیت لیے ہوئے ہیں۔ہر صوبے کے روایتی تہوار اور خصوصیات ہیں۔

اسلام کا اٹوٹ رشتہ انھیں ایک لڑی میں پروئے ہوئے ہے۔پاکستان میں محض مسلمان ہی نہیں بلکہ ہندو ، سکھ ، عیسائی بڑی تعداد میں رہائش پذیر ہیں۔ پاکستان میں منائے جانے والے مذہبی تہواروں میں عید الفطر،عیدالاحضی، عید میلاد النبی ، شب برأت ، طلب مطابق مریم عاشورہ محرم شامل ہیں۔ ہندوؤں کے مذہبی تہواروں میں دیوالی، دسہرہ، راکھی اور ہولی شامل ہیں۔

مسیحیوں کے تہواروں میں ایسٹر اور کرسمس شامل ہیں۔سکھوں کے تہواروں میں بابا گرونانک کا جنم دن اور بیساکھی کا میلا شامل ہیں۔پاکستان کے مذہبی و ثقافتی تہواروں کی بات کی جائے تو یکم شوال کو مسلمان عیدالفطر مناتے ہیں جو کہ ایک مذہبی فریضہ ہے جسے مسلمان رمضان المبارک کا مقدس مہینہ ختم ہونے پر مناتے ہیں۔جسے میٹھی عید بھی کہتے ہیں جبکہ دوسری عید عید الاضحی ہے جسے مسلمان سنتِ ابراہیمی کی یاد میں مناتے ہیں۔

حج جیسا مقدس فریضہ ادا کرنے کے بعد وہ قربانی کرتے ہیں اور عید مناتے ہیں۔ یہ عید تین دن کی ہوتی ہے۔لوگ اس میں گوشت غریبوں میں تقسیم کرتے ہیں۔اس کے علاوہ اسلام آباد کے مشہور مقام شکر پڑیاں پر ایک گاؤں لوک ورثہ بھی واقع ہے۔ یہ ادارہ تہذیب و ثقافت کے فروغ کے لیے کام کر رہا ہے۔یہاں ہت سال اکتوبر کے ابتدائی ہفتے میں ایک میلہ منعقد ہوتا ہے۔اس میلے میں گھریلو صنعتوں اور دستکاریوں کی نمائش ہوتی ہے اور ہر سال بیس سے زائد ممالک اس میں حصہ لیتے ہیں۔

شیندور کا پولو تہوار بھی ایک اہک ثقافتی میلا ہے۔ شیندور کا علاقہ، گلگت اور چترال کے درمیان واقع ہے۔ یہ علاقہ خوب صورتی میں اپنی مثال آپ ہے۔ اسی علاقے میں پاکستان کے مشہور پہاڑی سلسلے ہندوکش، پامیر اور قراقرم بھی واقع ہیں۔شیندور کا علاقہ دراصل ایک درہ ہے جہاں پچھلےآٹھ سو سالوں سے پولو کھیلا جارہا ہے۔اس میلے میں بھی گھریلو دستکاریوں کی نمائش اور موسیقی کا اہتمام ہوتا ہے۔ اس گراؤنڈ کی بلندی تین ہزار سات سو اڑتیس میٹر ہے۔اس کے علاوہ صوبہ پنجاب کے دار حکومت اور پاکستان کے دل لاہور میں کافی عرصہ سے ایک میلا منعقد کیا جارہا ہے جسے میلا مویشیاں کہا جاتا ہے۔

یہ میلہ فروری کے آخری ہفتے میں ہوتا ہے۔یہ کسانوں کی خوشیوں کو دوبالا کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔یہاں گھڑ سواری ، نیزہ بازی اور بیلوں کی دوڑ وغیرہ کا اہتمام ہوتا ہے۔ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو اس قسم کے ثقافتی تہواروں کا مقصد تفریح کے ساتھ ساتھ ہم وطنوں اور غیر ملکیوں کو اپنے ہنر سے روشناس کرانا اور ملک کے لیے زر مبادلہ حاصل کرنا ہے۔ ایسے تہوار ملک کے لوگوں کو قریب لاتے ہیں۔ ان میں ایک دوسرے سے محبت اور اخوت کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔

  • مشق:

مندرجہ ذیل سوالات کے مختصر جواب دیں۔

پاکستان کے لوگ کسی رشتے کی وجہ سے باہم جُڑے ہوئے ہیں؟

پاکستان چار صوبوں پرمشتمل ایسا ملک ہے جہاں مختلف تہذیب و ثقافت کے حامل لوگ، اسلام کے بنیادی رشتے سے جڑے ہوئے ہیں۔

ثقافت کسے کہتے ہیں؟

ہر صوبے کے اپنے رسم و رواج، عادات اور رہن سہن کے طریقے ہیں۔ انسانوں کے اس مشترکہ رہن سہن اور زندگی بسر کرنے کےاعلی طریقوں سے تہذیب و ثقافت تشکیل پاتی ہیں۔یہ تہذیب ، رسم و رواج ہی کسی علاقے کی ثقافت کہلاتے ہیں۔

پاکستان کی ثقافت کیسی ہے؟

پاکستان ایک ایسی وحدت ہے جس میں چاروں صوبوں کے رنگ شامل ہیں۔ ہرصوبے کی اپنی الگ پہچان ہے، اپنی زبان اور اپنی ثقافت ہے۔ ہم کہ سکتے ہیں کہ پاکستان ایک ایسا گل دستہ ہے جس میں ہر صوبے کا پھول مہکتا ہے اور دوسرے پھول کو مزید حسین بناتا ہے۔پاکستان کے ہر صوبے کی اپنی تہذیب و ثقافت ہے۔ ان کے لباس، ان کی صدیوں پرانی روایات کے امین ہیں۔ ان کے کھانے ، ان کی زبا نیں، رسم ورواج اور طرز تعمیر اپنے اندر ایک انفرادیت لیے ہوئے ہیں۔

پاکستان کی ثقافت میں کن رنگوں کی آمیزش ہے؟

پاکستان کی ثقافت میں اس کے مختلف صوبوں کی الگ الگ ثقافتوں کی آمیزش ہے۔

پاکستان کے چند مذہبی تہواروں کے نام لکھیے۔

عیدالاضحی ، عیدالفطر ، شب برات ، شبِ معراج ، یومِ عاشورہ وغیرہ۔

پاکستان میں کون ہی اقلیتیں رہائش پذیر ہیں؟

پاکستان میں ہندو ، سکھ ، عیسائی بڑی تعداد میں رہائش پذیر ہیں۔

شیندور کا محل وقوع بتائیے؟

شیندور کا علاقہ، گلگت اور چترال کے درمیان واقع ہے۔ یہ علاقہ خوب صورتی میں اپنی مثال آپ ہے۔ اسی علاقے میں پاکستان کے مشہور پہاڑی سلسلے ہندوکش، پامیر اور قراقرم بھی واقع ہیں۔شیندور کا علاقہ دراصل ایک درہ ہے جہاں پچھلےآٹھ سو سالوں سے پولو کھیلا جارہا ہے۔

میلا مویشیاں کب اور کہاں لگتا ہے؟

صوبہ پنجاب کے دار حکومت اور پاکستان کے دل لاہور میں کافی عرصہ سے ایک میلا منعقد کیا جارہا ہے جسے میلا مویشیاں کہا جاتا ہے۔

مندرجہ ذیل سوالات کے تفصیلی جواب دیں۔

(الف) آپ جس صوبے سے تعلق رکھتے ہیں وہاں کی ثقافت کا حال بیان کریں۔

میرا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب ہے۔ پنجابی ثقافت دنیا کی تاریخ میں سب سے قدیم ترین ثقافتوں میں شمار ہوتی ہے۔ ثقافتی، تاریخی،مذہبی اور جغرافیائی طور پر پنجاب اپنے اندر ہر وہ کشش رکھتا ہے جو ایک سیاح کو اپنی طرف کھینچ لے یعنی پنجاب میں تاریخی قلعے ہیں،دریا ہیں،ریگستانی سلسلے ہیں۔خوبصورت باغات ہیں۔ پہاڑی سلسلے ہیں اورپنجاب اپنے صحت بخش اور مزیدار کھابوں کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔

پنجابی ادب کا عظیم سر مایہ پنجاب کی لوک داستانیں ہیں۔جن میں ہیر رانجھا،سسی پنوں،مرزا صاحباں،سوہنی مہینوال کا محبت کی داستانوں میں ذکر ملتا ہے۔یہی داستانیں پنجابی ادب کا لازوال ورثہ ہیں ۔مہمان نوازی پنجاب کی پہچان رہی ہے ۔پنجابی اپنے مہمانوں کی آؤ بھگت اپنے مخصوص روایتی کھانوں سے کرتے ہیں۔جن میں دیسی مرغ دیسی گھی میں بھونا جا تا ہے۔پنجاب کی روایتی ڈشوں میں ساگ مکئی کی روٹی مکھن کےپیڑے ساتھ لسی اور محبت کی کہانی سے جڑی ہوئی ڈش چوری کا تذکرہ بھی محبت کی داستانوں میں ملتا ہے ۔چوری بھی پنجاب کی خاص ڈش ہے جو لوک داستان ہیر رانجھا میں بتائی جاتی ہے۔

پنجاب کے اپنے دلکش اور منفرد تہوار ہیں ۔جن بسنت کا تہوار بڑی دھوم دھام سے منایا جاتا تھا۔ مگر ہمارے نوجوانوں کی ناسمجھی کی وجہ سے یہ تہوار پچھلے کئی سالوں سے قانونی جرم بن چکا ہے۔پنجاب کی خاص پہچان پنجاپی ثقافت کی جان پنجاب کے مخصوص تہوار پنجابی میلے ہیں ۔جو پنجاب کی ثقافت کو نہ صرف چار چاند لگاتے ہیں بلکہ ملک طول عرض میں بسنے والوں لوگوں کے ایک دوسرے کے قریب کرنے کا بھی ذریعہ ہیں۔

بڑے بڑے عرس جن میں حضرت علی عثمان ہجویری کا عرس مادھو لال حسین کا عرس میلاچراغاں, بابا فرید گنج شکر کاعرس پاک پتن میں شان شوکت سے منایا جاتا ہے۔پنجاب صوفیا کی دھرتی ہے اور پنجابی ثقافت کو صوفی رنگوں سے سینچا گیا ہے جیسے ہی گندم کی کٹائی سے کسان فارغ ہوتے ہیں تو پنجابی لوک ورثہ کے زیر اہتمام پنجاب کے دیہاتوں میں جگہ جگہ میلوں کا اہتمام کیا جاتا ہے

(ب) پاکستان کی ثقافت کی نمایاں خصوصیات واضح کریں۔

پاکستانی ثقافت کی سب سے بڑی اور خاص بات یہ ہے کہ اس میں مختلف تہذیبوں نے شامل ہو کر اس کے رنگ کو مزید نکھار ا، کہیں کشمیری رنگ ، کہیں سندھی رنگ ، کہیں صوفیانہ رنگ ، کہیں پشتو رنگ اور کہیں پنجاب کے رنگ نظر آتے ہیں۔پاکستانی ثقافت پر اسلام کی واضح ایک چھاپ ہے۔ آج کے پاکستان کی طرز زندگی، خوراک ، لباس ، مذہب ، رجحانات ، فنون اور دیگر پہلو گزشتہ ہزاروں سال کے اثرات قبول دیکھائی کرتے دیتے ہیں۔پاکستانی ثقافت کی خصوصیات جن میں مخلوط ثقافت ، لباس ، غذائیں ، رسم و رواج ، میلے اور عرس ، کھیل اور تہوار پائے جاتے ہیں۔

مخلوط ثقافت جس میں دنیا بھر کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے لوگ پاکستانی علاقوں میں آکر بس گئے ۔ جن میں ایرانی ، وسطی ایشیائی ، تورانی ، عربی ، یونانی ، عراقی ، اور یورپی شامل ہیں ۔ جو گروہ بھی آیا اپنے ہمراہ اپنی رسومات ، روایات ، لباس ، خوراک اور اپنی زندگیاں گزارنے کے انداز لے کر آیا ان گروہوں نے ایک دوسرے پر اثر ڈالا اور ایک ملی جلی ثقافت سامنے آئی۔پاکستانی عوام کے لباس میں مختلف قسم کا انداز پایا جاتا ہے۔ جس میں ہر صوبے اور علاقے کے لوگ اپنی روایات کے مطابق لباس زیب تن کرتے ہیں۔

پاکستان کے لباس موسمی اور مذہبی ضرورتو ںکے پیش نظر تیار کیے جاتے ہیں ۔ جیسے سر ٹوپی یا پگڑی باندھنا ، دیہات کے علاقوں میں مرد دھوتی کرتا اور پگڑی کا استعمال کرتے ہیں۔ اسی طرح صوبہ خیبر پختوانخوا ، صوبہ بلوچستان ، صوبہ سندھ میں مرد حضرات بڑے گھیرے والی شلوار اور عورتیں کڑھائی والا لباس پسند کرتے ہیں۔پاکستان کے صوبوں اور علاقوں میں مختلف قسم کی غذائیں پسند کی جاتی ہیں جیسے پنجاب اور سندھ میں سبزیاں ، دالیں ، گوشت اور چاول زیادہ پسندیدہ ہیں جبکہ خیبر پختوانخوا اور بلوچستان میں گوشت اور خشک تازہ پھلوں کو فوقیت دی جاتی ہے۔

پاکستان میں مختلف قسم کے رسم و رواج پائے جاتے ہیں جن میں شادی کی رسم و رواج ، بچیوں کی پیدائش اور اموات کی رسمیں شامل ہیں ۔ رسم و رواج کے حوالے سے یہ بات بہت اہم ہے کہ ہمارے ملک میں تمام اقلیتوں کو یہ حقوق حاصل ہیں کہ وہ اپنی مذہبی روایات کے مطابق شادی ، بیاہ اور اموات وغیرہ کی رسمیں ادا کر سکتے ہیں پاکستان بھر میں بے شمار میلے اور عرس ہر سال منعقد کیے جاتے ہیں یہ میلے اور عرس ہماری ثقافت کی عکاسی کرتے ہیں چند ”عرس اور میلے “ جن میں لاہور فورٹرس سٹیڈیم میں ہارس اینڈ کیٹل شو ، عرس حضرت فریدالدین شکر گنج، عرس حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری وغیرہ شامل ہیں۔

متن کے مطابق درست جواب پر ✔️ کا نشان لگا ئیں۔

  • (الف) پاکستان کے صوبے ہیں :
  • چار ✔️ پانچ چھ سات
  • (ب) پاکستان کے لوگوں کا بنیادی رشتہ ہے:
  • اردو زبان ثقافت اسلام ✔️ مذہب
  • (ج) ہمارے ملک کی مثال ہے ایک :
  • باغ کی گل دستے کی✔️ چمن کی ترانے کی
  • (د) ہندوؤں کا تہوار ہے:
  • کرسمس ایسٹر دیوالی✔️ نوروز
  • (و) مسیحیوں کا تہوار ہے:
  • ہولی کرسمس✔️ دسہرہ بیساکھی
  • (و) مسلمانوں کا تہوار ہے:
  • عیدالاضحی✔️ ایسٹر دسہرہ ہولی
  • (ن) لوک ورثہ کا عجائب گھر واقع ہے:
  • راولپنڈی لاہور اسلام آباد ✔️ کراچی
  • (ح) شیندور کی بلندی ہے:
  • میٹر✔️ 3838میٹر 2323میٹر 3738
  • 3316میٹر

سبق کے مطابق خالی جگہ پُر کیجیے۔

  • لوک ورثہ کا ادارہ اسلام آباد میں واقع ہے۔
  • لوک ورثہ کا میلا اکتوبر کے مہینے میں لگتا ہے
  • لوک ورثہ کے میلے میں بیس سے زیادہ ممالک کے دست کار شامل ہوتے ہیں۔
  • شیندور کا علاقہ گلگت اور چترال کے درمیان واقع ہے۔
  • شیندور میں پولو کا میچ پچھلے آٹھ سو سالوں سے کھیلا جا رہا ہے۔
  • میلا مویشیاں فروری کے مہینے میں منعقد ہوتا ہے۔

سبق کے مطابق درست جملے کے سامنے ✔️ اور غلط جملے کے سامنے❌ کا نشان لگائیے۔

  • (الف) شیندور کا پولو گراؤنڈ دنیا کا سب سے بڑا پولو گراؤنڈ ہے۔❌
  • (ب) شیندور کا میلا ۷ تا ۹ جولائی منعقد ہوتا ہے۔✔️
  • (ج) لاہور کو پاکستان کا دل کہا جاتا ہے۔✔️
  • (د) لوک ورثہ کا میلا اکتوبر کے آخری ہفتے میں لگتا ہے۔❌
  • (ہ) عید الفطر یکم شعبان کو منائی جاتی ہے۔❌
  • (و) لوک ورثہ کے میلے میں جانوروں کی نمائش کی جاتی ہے۔❌
  • (ز)عید الاضحی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے۔✔️
  • (ح) میلوں کا مقصد ملک کے لیے زر مبادلہ کمانا بھی ہوتا ہے۔✔️

دی گئی مثال کے مطابق درست مترادف کو کالم : ج میں تحریر کریں۔

کالم الف کالم ج
تباہی بربادی
سنگ دل ظالم
درد تکلیف
ترقی کمال
پرندہ طائر
ہریالی سبزہ
دَور زمانہ

درست اعراب کی مدد سے تلفظ واضح کیجیے۔

درہ دَرَہ
بلند بَلند
موسیقی موسِیقی
منعقد مُنعَقِد
نشان نِشان
درد دُرد
واحد واحِد
ثقافت ثَقافَت
پہچان پَہچان
تعمیر تَعمیر

واحد کی جمع اور جمع کے واحد لکھیں۔

نگینہ نگینے
روایت روایات
تہوار تہواروں
مذہب مذاہب
ماہر ماہرین
نوادرات نوادر

اُردو زبان میں استعمال ہونے والے بہت سے الفاظ عام بول چال میں غلط بولے یا لکھے جاتے ہیں جیسے ”حیرانی کو حیرانگی لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔ کان کو دوکان لکھا جاتا ہے۔ آپ درج ذیل الفاظ کو درستی سے لکھے :

زندہ سے زندگی
درست ہے درستی
سادہ سے سادگی
ناراض سے ناراضی
سنجیدہ سے سنجیدگی
بے چارہ سے بے چارگی

پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہونے کے ناطے بہت سے معاشی مسائل سے نبرد آزما ہے، اگر آپ پاکستان کے وزیر اعظم ہوتے تو کون کون سے اقدامات کر کے ان مسائل سے چھٹکارا حاصل کرتے؟

اگر میں اس ملک کا وزیراعظم ہوتا تو بنیادی طور سب سے پہلے جس مسئلے پر قابو پانے کی کوشش کرتا وہ مہنگائی ہے۔ کیونکہ مہنگائی ہی تمام مسائل کی جڑہے جو ایک اور سنگین مسئلے یعنی غربت کو جنم دیتی ہے۔ میں ملک کے نوجوانوں کو برسر روزگار کرنے کے منصوبوں کے ساتھ ساتھ ایسے منصوبے تشکیل دینے کی جانب قدم بڑھاتا جو کم لاگت پر مبنی ہوں مگر نچلے طبقے کی عوام کے لیے مفید ثابت ہو سکیں۔ میں اپنے ملک کو اپنے طور پر خود کفیل کرنے کی کوشش کرتا۔یہاں کی پولیس کو کرپشن سے پاک اور عام عوام کے لیے انصاف آسان کرتا۔ یہاں کے شعبہ صحت کو بہتر سے بہترین بناتا تا کہ کسی کو علاج کروانے باہر نہ جانا پڑے۔

  • سرگرمیاں:

پاکستان میں بہت سے بزرگان دین آسودہ خاک ہیں۔آپ اخبارات ، کتب، رسائل اور انٹرنیٹ کی مدد سے کم از کم پندرہ بزرگانِ دین کےنام معلوم کریں اور یہ کہ ان کے مزار کہاں واقع ہیں؟

  • حضرت فرید الدین مسعود گنج شکرؒ پاکپتن
  • حضرت شیخ بہاؤ الدین زکریا ملتانیؒ ملتان
  • حضرت سلطان باہو شور کوٹ
  • عبداللہ شاہ غازی کراچی
  • داتا گنج بخش لاہور
  • لال شہباز قلندر سہون
  • خواجہ غلام فرید کوٹ مٹھن
  • یوسف شاہ غازی منوڑہ
  • حضورسیدنا یوسف شاہ گردیزی ملتان
  • حضرت بہاؤالحق ملتان
  • حضرت منشى غلام حسن شہيد ملتانى ملتان
  • حضرت موسیٰ پاک شہید ملتان
  • سید بلاول شاہ نورانی خضدار
  • شمس علی قلندر شمس آباد
  • س ی آہو ککرکہار

پاکستان میں مختلف میلے کیوں منعقد کیے جاتے ہیں اس سے کیا حاصل ہوتا ہے؟

ہمارے ملک کے بعض اضلاع میں حکومتی سطح پر سالانہ میلہ مویشیاں اور جشن بہاراں منعقد کیے جاتے ہیں۔جس میں نیزہ بازی ، گھوڑا دوڑ ، کبڈی اور والی بال کے میچ، موسیقی کے پروگرام اور مشاعرہ منعقد ہوتے تھے مقامی صنعتوں اور اداروں کی طر ف سے اسٹال لگائے جاتے تھے جس میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ شرکت کرتے تھے اس سے حکومت اور عوام کے دوران ہم آہنگی اور رفاقت کا احساس ہوتا تھا یہ معاشرے کے مختلف طبقات کو جوڑنے کا عمل تھا جو کہ ترقی اور خوشحالی کیلئے اہم ہوتا ہے اس کا سب سے اہم پہلو معاشی نہیں بلکہ معاشرتی ہوتی ہے جو کہ شہروں میں ایک کمیونٹی ہونے کا احساس اجاگر کرتا ہے بسنت لاہور کی شناخت ہے میلے ٹھیلے ہماری ثقافتی صوفیانہ روایات کا حصہ ہیں لوک گیت ، دھمال بھنگڑے اور ناچ ہماری ثقافت کی اصل رو ح ہے لاہور کی نقل میں اب امرتسر اور بھارت کے دوسرے شہروں میں بھی بسنت منائی جاتی ہے وہ تو برا ہوا دھاتی تار کے استعمال کا اور کچھ دینی حلقوں کی مخالفت کا جس کے باعث بسنت پابندی سے دو چار ہو گئی پاکستان میں کرکٹ مقبول ترین کھیل ہے۔ ان میچوں کا اہتمام اگر اس ملک میں کیا جائے تو زرمبادلہ میں اضافہ ہوگا۔اس قسم کے ثقافتی تہواروں کا مقصد تفریح کے ساتھ ساتھ ہم وطنوں اور غیر ملکیوں کو اپنے ہنر سے روشناس کرانا اور ملک کے لیے زر مبادلہ حاصل کرنا ہے۔ ایسے تہوار ملک کے لوگوں کو قریب لاتے ہیں۔ ان میں ایک دوسرے سے محبت اور اخوت کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔